کامل ہونا انجام پر نظر رکھنا ہے
ایک فلسفی کا عقیدہ تھا کہ آسمان انڈے کی مانند ہے اور زمین زردی کی مانند کسی سوال کرنے والے نے پوچھا کہ زمین آسمان کے درمیان کیسے معلق ہے؟ اس فلسفی نے جواب دیا: کی کشش شش جہاد کی وجہ ہے جس طرح مقناطیس لوہے کے ٹکڑے کو اپنی جانب کھینچتا ہے دوسرے نے کہا! کہ آسمان مصطفی ہے وہ تاریخ زمین کو کب تک کھینچے گا وہ تو اسے تیز ہواؤں کے درمیان اپنے سے دفع کرتا ہے۔
اللہ عزوجل کے بندوں سے اس لیے سرکشی کرتا ہے کہ وہ تیرے وجود سے رنجیدہ ہیں ان کے پاس کہربہ ہے جب وہ اس کو ظاہر کرتے ہیں تیرے وجود کو تنکے کی مانند اپنے عاشق بنا لیتے ہیں جب وہ قربہ کو چھپا لیتے ہیں تو پھر تیری اطاعت کو سرکشی بنا دیتے ہیں جس طرح حیوان انسان کے ہاتھوں قیدی ہیں اس طرح انسانوں کا مرتبہ اولیاء اللہ رحمۃ اللہ علیہم کہ ہاتھوں میں ہے حیوان کی مانند فرمانبردار بن جا قرآن مجید میں اللہ عزوجل نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا بندہ کہہ کر پکارا ہے۔
جان لو کہ تم اونٹ ہو اور عقل شتر بان کی مانند ہے اولیاء اللہ رحمۃ اللہ علیہم عقل کی عقل ہیں اور عقلیں اونٹ کی مانند ہیں ایک رہنما ہے اور لاکھوں جانیں یہ تو ایک مثال ہے ورنہ اولیاء اللہ رحمۃ اللہ علیہم کو شتر بان سمجھنا غلط ہے بلکہ وہ آفتاب کی مانند ہیں تم وہ آنکھ حاصل کرو جو آفتاب کو دیکھنے کی سکت رکھ سکے حیرانگی ہے کی ذرہ میں سورج پوشیدہ ہے بکری کے بچے کی کھال میں شیر ہے گھاس کے نیچے چھپا ہوا دریا ہے خبردار اس شبہ میں گھاس پر پاؤں نہ رکھنا۔
فقراء کے ساتھ حسن زن رکھنے سے کبھی نہ کبھی رہنما مل ہی جاتا ہے ہر پیغمبر دنیا میں تنہا آیا لیکن اس میں سو جہان چھپے ہوئے تھے بے وقوفوں نے اسے اکیلا سمجھا لیکن جو شاہ کا مصاحب ہو وہ کمزور کب ہوتا ہے۔
بے وقوفوں نے کہا! کہ وہ ایک انسان سے زیادہ نہیں ہے وہ عاقبت اندیش نہیں ہیں پیغمبر انسان کی صورت میں رونما ہوتا ہے لیکن کائنات پر اس کا تصرف ہوتا ہے کامل ہونا انجام پر نظر رکھنا ہے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ فقراء کے ساتھ حسن زن رکھنا چاہیے اور اولیاء اللہ رحمۃ اللہ علیہ مانند آفتاب ہیں جو ایک عالم کو روشن کرتے ہیں ہر پیغمبر اس دنیا میں تنہا آیا مگر اس کے اندر سو جہان پوشیدہ تھے بیوقوفوں نے انہیں اکیلا جانا اور وہ بھول گئے کہ شاہ کا مصائب کمزور کیسے ہو سکتا ہے۔