کبوتر کے بچے
ایک اعرابی اپنی آستین میں کچھ چھپائے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) اگر تو بتا دے کہ میری آستین کے اندر کیا ہے؟ تو میں مان لوں گا کہ واقعی تو سچا نبی ہے حضور نے فرمایا: واقعی ایمان لے آؤ گے؟ اس نے کہا: ہاں! واقعی ایمان لے آؤں گا۔
تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر سنو تم ایک جنگل سے گزر رہے تھے تو تم نے ایک درخت دیکھا جس پر کبوتر کا ایک گھونسلا تھا اس گھونسلے میں کبوتر کے دو بچے تھے تم نے ان دونوں بچوں کو پکڑ لیا ان بچوں کی ماں نے جب دیکھا تو وہ ماں اپنے بچوں پر گری تو تم نے اسے بھی پکڑ لیا اور وہ دونوں بچے اور ان کی ماں اس وقت بھی تمہارے پاس ہیں اور اس تمہاری آستین کے اندر ہیں۔
اعرابی یہ سن کر حیران رہ گیا اور جھٹ پکار اٹھا: اشہد لا الہ الا اللہ وشہد انک رسولہ اللہ۔
(جامع المعجزات)
سبق
ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز پنہاں نہ تھی اور ایک اعرابی بھی اس حقیقت کو جانتا تھا جو نبی ہو وہ غیب جان لیتا ہے تو پھر جو برائے نام پڑھا لکھا ہو کر حضور کے علم کو تسلیم نہ کرے وہ اجڑ اور گوار سے بھی زیادہ اجڑ اور گوار ہوا یا نہیں؟