جوئیں اور مینڈک
حضرت موسی علیہ السلام کی بددعا سے فرعونیوں پر ٹڈی دل کا عذاب آگیا اور وہ فرعونیوں کے سب کھیتیاں درخت پھل اور ان کے گھروں کے دروازے اور چھت تک کھا گئیں فرعونیوں نے عاجز آکر حضرت موسی علیہ السلام سے یہ عذاب ٹل جانے کی التجا کی مگر فرعونی اپنے عہد پر قائم نہ رہے اور ایمان نہ لائے۔
اس پر حضرت موسی علیہ السلام نے پھر بددعا فرمائی اور فرعونیوں پر جوؤں کا عذاب نازل ہو گیا یہ جوئیں فرعونیوں کے کپڑوں میں گھس کر ان کے جسموں کو کاٹتے اور ان کے کھانے میں بھر جاتی تھی اور گھن کی شکل میں ان کے گیہوں کی بوریوں میں پھیل کر ان کے گیہوں کو تباہ کرنے لگیں اگر کوئی دس بوری گندم کی چکی پر لے جاتا تو تین سیر واپس لاتا اور فرعونیوں کے جسموں پر اس کثرت سے چلنے لگی کہ ان کے بال بھنویں پلکیں چاٹ کے جسم پر چیچک کی طرح داغ کر دیے اور انہیں سونا دشوار کر دیا۔
مصیبت دیکھ کر انہوں نے حضرت موسی علیہ السلام سے یہ بلا ٹل جانے کی التجا کی اور ایمان لانے کا وعدہ کیا حضرت موسی علیہ السلام نے دعا کی اور یہ بھی بلا ٹل گئی۔
مگر وہ کافر اپنے عہد پر قائم نہ رہے اور کفر سے باز نہ آئے حضرت موسی علیہ السلام نے پھر ان کے لیے بددعا کی تو اللہ تعالی نے اب ان پر مینڈکوں کا عذاب نازل کیا اور ہر یہ ہوا کہ آدمی بیٹھتا تھا تو اس کی گود میں مینڈک بھر جاتے تھے بات کرنے کے لیے منہ کھولتا تو مینڈک خود کر منہ میں پہنچتا تھا ہانڈیوں میں مینڈک کھانوں میں مینڈک اور چولوں میں مینڈک بھر جاتے تھے اور آگ بجھ جاتی تھی لیٹتے تو مینڈک اوپر سوار ہوتے تھے اس مصیبت سے فرعونی رو پڑے۔
اور حضرت موسی علیہ السلام سے عرض کیا کہ اب کی بار ہم اپنے عہد پر قائم رہیں گے اور پکی توبہ کرتے ہیں ہم پر سے یہ مصیبت ڈالیے حضرت موسی علیہ السلام نے پھر دعا فرمائی اور یہ عذاب بھی رفع ہو گیا مگر تماشہ دیکھیے کہ وہ کافر پھر بھی اپنے عہد پر قائم نہ رہے اور اپنے کفر پر بدستور ڈٹے رہے۔
(قرآن کریم)
سبق
کافروں کے وعدے کا کوئی اعتبار نہیں اور بار بار عہد شکنی کرنا کافروں کا کام ہے مسلمان اپنے عہد کا پابند رہتا ہے۔