جو شے گزر گئی اس سے دل کیوں جلانا؟
ایک بڑے مشہور عقلمند اور معاملہ فہم سے لوگوں نے دریافت کیا کہ جن درختوں کو اللہ عزوجل نے پھلدار کیا اور بلند کیا ان میں صرف سرو کے درخت کو ہی کیوں آزاد کہتے ہیں حالانکہ اس پر پھل نہیں لگتا۔
اس معاملہ فہم اور عقل مند نے جواب دیا کہ دوسرے تمام پھل دار درخت ایک مقررہ وقت تک پھل دیتے ہیں پھل لگ جائے تو تازہ ہو جاتے ہیں اور پھل نہ لگے تو ان کی کرو تازگی ختم ہوتی ہے اور سروں کے لیے ایسی کوئی بات نہیں اس لیے وہ ہر وقت خوش رہتا ہے۔اور آزاد لوگوں کی صفت بھی یہی ہے کہ جو شے گزر گئی اسے دل کو کیوں جلانا دریائے دجلہ تو بغداد میں خلیفہ کے سامنے بھی بہتا ہے اگر ہو سکے تو کھجور کی طرح مہربان ہو جاؤ اور اگر نہ ہو سکے تو سروں کی طرح ازاد ہو جاؤ۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک عقلمند سے کیے گئے سوال کو بیان کر رہے ہیں کہ اس نے دریافت کیا گیا کہ اللہ عزوجل نے پھل دار درختوں میں صرف اور سروں کے درخت کو ہی آزاد کیوں چھوڑا ہے جبکہ اس پر پھل بھی نہیں لگتا۔
اس عقل مند نے جواب دیا کہ پھلدار درختوں پر پھل نہ لگے تو ان کی تازگی ختم ہو جاتی ہے اور سرو کا درخت چوکی پھلوں سے آزاد ہے اس لیے اس کی تازگی ختم نہیں ہوتی بس یاد رکھو کہ اگر تم لوگوں کو نفع نہیں پہنچا سکتے تو نقصان پہنچانے کا بھی ارادہ نہ کرو۔