جسم روح کے لیے خیمہ کی مانند قیام کی جگہ بن کر آیا ہے
راہ تصوف کے ایک سالک نے ایک زاہد سے کہا کہ تم کم رویا کرو تاکہ آنکھ کو نقصان نہ پہنچے زاہد نے کہا: کہ میرا حال دو صورتوں سے خالی نہیں ہے یا تو جمال حق کو آنکھیں دیکھیں یا نہ دیکھیں گی اگر وہ اللہ عزوجل کے نور کو دیکھ لیں گی تو کیا غم ہے؟
اللہ عزوجل کے وصال میں جو دو آنکھیں ملیں گی تو وہ کیا کم ہیں کہہ دو کہ ایسی آنکھیں اندھی ہو جائیں جو اللہ عزوجل کے نور اور اس کی روشنی کو نہ دیکھ سکیں۔
بس اے طالب! آنکھوں کی فکر مت کرو کہ عیسی علیہ السلام حق تیرا ہے نہ ہی ٹیڑھا چل راہ راست پر چل تو وہ تجھے باطنی آنکھیں عطا فرما دے گا تیری روح کا عیسی تیرے پاس موجود ہے جو روح کو زندہ کرتا ہے۔اسی سے مدد مانگ کیونکہ وہ بہترین مددگار ہے ہڈیوں بھرے جسم کی بیگار کسی وقت بھی عیسی کے دل پر نہ رکھ اپنے دل پر معاش کی فکر کو کم کر کیوں کی جسم روح کے لیے خیمہ کی مانند قیام کی جگہ بن کر آیا ہے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں طالب صادق کا بیان فرما رہے ہیں اور فرماتے ہیں کہ جسم روح کے لیے خیمہ کی مانند قیام کی جگہ بن کر آیا ہے پس مالک حقیقی سے مدد مانگو اور راہ راست پر چلو تاکہ فلاح پا سکو۔