جسم پنجرے کی مانند ہے
جسم پنجرے کی مانند ہے اس لیے جان کے لیے اندرونی اور بیرونی لوگوں کے مکر کی وجہ سے کانٹا ہے یہ بھی اس کو اپنا دوست بتاتا ہے اور وہ اسے کہتا ہے کہ تیرے جیسا کوئی موجود نہیں تو کمال فضل احسان اور سخاوت کا سر چشمہ ہے یہ کہتا ہے کہ یہ عیش اور خوشی کا وقت ہے پیتے پلاتے اوریاری دوستی کا وقت ہے۔
جب جسم لوگوں کو اپنا شیدائی دیکھتا ہے تو تکبر میں اپے سے باہر ہو جاتا ہے وہ یہ نہیں سمجھتا کہ اس جیسے ہزاروں کو شیطان نے نہر کے پانی میں پھینک دیا۔
دنیا کی چال بازی اور ہوشیاری کا ایک مزیدار نوالہ ہے اسے نہ کھاؤ کہ وہ آگ سے بھرا ہوا ہے آدمی کا آدمی شیطان ہے اس کا مذاق کھلا لیکن آگ ڈھکی ہوئی ہے اور اس کا دھواں آخر میں ظاہر ہوتا ہے۔
بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو غلط مداح سرائی سے ہم پر کوئی اثر نہیں پڑتا یاد رکھو کہ اثر پڑتا ہے لیکن غیر محسوس طور پر جب تم کسی کی برائی سے متاثر ہوتے ہو تو جان رکھو کہ بیجا خوشامد سے بھی متاثر ہوتے ہو۔
تعریف چونکہ میٹھی ہوتی ہے اسی لیے اچھی لگتی ہے اور برائی کڑوی ہوتی ہے اسی لیے بری لگتی ہے حلوہ کھانے میں مزہ دیتا ہے لیکن شکر کی تاثیر کی بدولت ہی پھوڑے پھنسیاں نکلتے ہیں مسحل بظاہر کڑوا ہوتا ہے لیکن تمہیں گندے مواد سے پاک کرتا ہے۔
نفس تعریفوں سے فرعون بن جاتا ہے اسے منکسر مزاج بناؤ سرداری کی خواہش نہ کرو جب تک ہو سکے خادم بنے رہو شیطان شر پھیلانے کے لیے انسان کی جانب آتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ تو حقیقت میں اس کا بھی استاد ہے اب تیرے پاس رہنے کی کیا ضرورت۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ جسم پنجرے کی مانند ہے جب جسم لوگوں کو اپنا شیدائی دیکھتا ہے تو یہ متکبر بن جاتا ہے دنیا کی چال بازیاں اور ہوشیاریاں ایک مزیدار نوالہ ہے اسے نہ کھاؤ کہ یہ آگ سے بھرا ہوا ہے بھیجا خوشامد تھے بچو اور یاد رکھو کی تعریف چونکہ میٹھی ہوتی ہے اسی لیے اچھی لگتی ہے۔