جبرائیل کی مشقت
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ جبرائیل سے پوچھا :اے! جبرائیل تبھی تجھے آسمان سے مشقت کے ساتھ بڑی جلدی اور فورا بھی زمین پر اترنا پڑا ہے جبرائیل نے جواب دیا: ہاں یا رسول اللہ! چار مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ مجھے فی الفور بڑی سرعت کے ساتھ زمین پر اترنا پڑا۔
حضور نے فرمایا: وہ چار مرتبہ کس کس موقع پر۔
جبرائیل نے عرض کیا
ایک تو جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو میں اس وقت عرش الہی کے نیچے تھا مجھے حکم الہی ہوا کہ جبرائیل! خلیل کے آگ میں پہنچنے سے پہلے فورا میرے خلیل کے پاس پہنچو چنانچے میں بڑی سرعت کے ساتھ فورا ہی حضرت خلیل کے پاس پہنچا۔
دوسری مرتبہ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام کی گردن اطہر پر چھری رکھ دی گئی تو مجھے حکم ہوا کہ چھری چلنے سے پہلے ہی زمین پر پہنچے ادھر چھری کو الٹا دوں چنانچہ میں چھری کے چلنے سے پہلے ہی زمین پر پہنچ گیا اور چھری کو چلنے نہ دیا۔
تیسری مرتبہ حضرت یوسف علیہ السلام کو بھائیوں نے کنویں میں گرا دیا تو مجھے حکم ہوا کہ میں یوسف علیہ السلام کے کنویں کی تہہ تک پہنچنے سے پہلے پہلے زمین پر پہنچو اور کنویں سے ایک پتھر نکال کر حضرت یوسف کو اس پتھر پر باآارام بٹھا دوں چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا۔
اور چوتھی مرتبہ یا رسول اللہ! جب کہ کافروں نے حضور کا دندان مبارک شہید کیا تو مجھے حکم الہی ہوا کہ میں فورا زمین پر پہنچوں اور حضور کے دندان مبارک کا خون زمین پر نہ گرنے دوں اور زمین پر گرنے سے پہلے ہی میں وہ خون مبارک اپنے ہاتھوں پر لے لوں۔
یا رسول اللہ! خدا نے مجھے فرمایا: تھا جبرائیل اگر میرے محبوب کا یہ خون زمین پر گر گیا تو قیامت تک زمین میں سے نہ کوئی سبزی گی اور نہ کوئی درخت چنانچہ میں بڑی سرات کے ساتھ زمین پر پہنچا اور حضور کے خون مبارک کو اپنے ہاتھ پر لے لیا۔
(روح البیان)
سبق
انبیاء کرام علیہم السلام کی بہت بڑی بلند شان ہے کہ جبرائیل امین بھی ان کا خادم ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ کروڑوں قدموں میل کا طویل سفر اللہ والے پل بھر میں طے کر لیتے ہیں۔