جزیرے کا قیدی
ابن مرزوق بیان کرتے ہیں کہ جزیرہ شقر کے ایک مسلمان کو دشمنوں نے قید کر لیا اور اس کے ہاتھ پاؤں لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر قید خانے میں ڈال دیا اور اس مسلمان نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کر فریاد کی اور زور سے کہنے لگا: یا رسول اللہ! یہ نعرہ سن کر کافر بولے اپنے رسول سے کہو تمہیں اس قید سے چھڑانے آئے۔
پھر جب رات ہوئی اور آدھی رات کا وقت ہوا تو قید خانے میں کوئی شخص آیا اور اس نے قیدی سے کہا: اٹھو! اذان کہو قیدی نے اذان دینا شروع کی اور جب وہ اس جملہ پر پہنچا اشہد انا محمد رسول اللہ تو اس کی سب زنجیریں ٹوٹ گئیں اور وہ آزاد ہو گیا پھر اس کے سامنے ایک باغ ظاہر ہو گیا اور وہ اس باغ سے ہوتا ہوا باہر عابد صبح اس کی رہائی کا سارے جزیرے میں چرچا ہونے لگا۔
(شواہد الحق)
سبق
مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نعرہ رسالت ہمیشہ لگاتے رہے اور اس نعرہ کا مذاق اڑانا دشمنان رسالت کا کام ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی مشکلات کا حل ہے اور یہ نام لیتے ہی مصیبت کی کڑیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔