janaza

جنازہ

حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے وصال مبارک سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرما دیا تھا کہ میرے جنازے کو تیار کر کے حجرہ شریف جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مزار انور ہے اس کے سامنے رکھ کر عرض کرنا السلام علیکم یا رسول اللہ یہ ابوبکر آپ کے دروازے پر حاضر ہے پھر جیسا حکم ہو کرنا۔

چنانچہ آپ کے وصیت کے مطابق آپ کے جنازہ کو حجرے کے سامنے رکھ کر عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! یہ آپ کے یار غار ابوبکر آپ کے دروازے پر حاضر ہیں اور ان کی تمنا آپ کے حجرہ میں دفن ہونے کی ہے اگر اجازت ہو تو حجرہ شریف میں دفن کیا جائے یہ سن کر حجرہ شریف کا دروازہ جو پہلے بند تھا خود بخود کھل گیا اور آواز آئی۔

جنازہ:حبیب کو حبیب سے ملا دو کیونکہ حبیب کو حبیب سے ملنے کا اشتیاق ہے:

جب حجرہ شریف سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دفن کرنے کی اجازت ہوئی تو جنازہ مبارک کو اندر لے گئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے مبارک کے قریب آپ کو دفن کر دیا گیا۔

(سیرۃ صالحین)

سبق

صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بلند و بالا شان اسی بات سے ظاہر ہے کہ آپ ہی ثانی ثنین فی الغار ہیں معلوم ہوا کہ نبیوں کے بعد صدیق اکبر کا کوئی ثانی نہیں۔

پیالے کی گمشدگی

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔