جادوگروں کی شکست
حضرت موسی علیہ السلام کے عصا کا سانپ بن جانا فرعون کے لیے بڑی مشکل کا باعث ہوا اور وہ بڑا گھبرا گیا فرعون کے درباری فرعون سے کہنے لگے کہ موسی کہیں سے جادو سیکھ آیا ہے اب تم بھی اپنی ساری مملکت سے جادوگروں کو جمع کرو اور ان کو موسی کے مقابلہ میں لاؤ۔
چنانچہ فرعون نے اپنے آدمی ساری مملکت میں بھیج دیے اور وہ ہر مقام سے جادوگروں کو جمع کر کے لے آئے جب ہزاروں کی تعداد میں جادوگر جمع ہو گئے تو فرعون نے حضرت موسی علیہ السلام کو ان جادوگروں سے مقابلہ کرنے کا چیلنج دیا حضرت موسی علیہ السلام نے وہ چیلنج قبول کر لیا۔
فرعون نے پوچھا: دن کون سا ہوگا؟ آپ نے فرمایا: تمہارے میلے کا دن مقرر کرتا ہوں یہ فرعونیوں کا ایک ایسا دن تھا جس دن وہ زینتیں کر کے دور دور سے جمع ہوتے تھے حضرت موسی علیہ السلام نے یہ دن اس لیے مقرر فرمایا کہ یہ روز ان کی غایت شوکت کا دن تھا اس دن کو مقرر کرنا سب لوگوں پر حق واضح کر دینے کے لیے تھا۔
چنانچہ جب وہ دن آیا تو ہزاروں جادوگر مقرر مقام پر پہنچ گئے اور حضرت موسی علیہ السلام بھی تشریف لے آئے ہزارہا کہ اس اجتماع میں ان جادوگروں نے اپنی اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈال دیں جب ڈالی تو وہ سب کی سب سانپ بن گئی اور میلوں کے میدان میں سانپ ہی سانپ دوڑ رہے تھے یہ ہیبت ناک منظر دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے۔
اتنے میں حضرت موسی علیہ السلام نے بھی اپنا عصا ڈال دیا تو وہ ایک عظیم الشان ازدہا بن گیا اور جادوگروں کی تمام سحرکاریوں کا ایک ایک کر کے نگلنے لگا تمام رسیاں اور لاٹھیاں جو انہوں نے جمع کی تھیں اور جو سانپ بن کر پھر رہی تھی اور جو تین سو اونٹ کا بوجھ تھی سب کا خاتمہ کر دیا اور جب حضرت موسی علیہ السلام نے اسے دست مبارک میں لیا تو پہلے کی طرح وہ پھر عصا بن گیا اور اس کا وزن اپنے حال پر رہا۔
یہ دیکھ کر جادوگروں نے پہچان لیا عصا موسی سحر نہیں ہے اور قدرت بشری ایسا کرشمہ نہیں دکھا سکتی ضرور یہ امر آسمانی ہے یہ بات سمجھ کر وہ سب کے سب امنا برب العالمین کہتے ہوئے سجدے میں گر گئے اور ایمان لے ائے۔
(قرآن کریم)
سبق
ساری خدائی ایک طرف فضل الہی ایک طرف کے مستطداق ساری دنیا مقابلہ کو آجائے مگر فتح و نصرت اسی طرف ہوگی جس طرف تائید حق ہوگی اور باطل کو کبھی فروخت نہ ہوگا۔