جب کسی پر زوال آتا ہے تو کوئی اس کا نہیں رہتا

جب کسی پر زوال آتا ہے تو کوئی اس کا نہیں رہتا

زمانے کا ستایا ہوا ایک مفلس شخص کسی امیر ادمی کے پاس چلا گیا اور اسے اپنے حال سے آگاہ کرنے کے بعد مدد کا طلبگار ہوا وہ ہمیشہ مال و دولت تو رکھتا تھا مگر اخلاق جیسی نعمت سے بہرا ور تھا اس نے اس مفلس کو خوب ڈانٹا اور اپنے ملازموں کو حکم دیا کہ وہ اسے دھکے دے کر باہر نکال دے اس مفلس شخص کو اس بد اخلاق امیر کی یہ حرکت نہایت ناگوار گزری۔

اللہ عزوجل نے اس امیر شخص کے ساتھ ایسا کیا کہ اس کی تقدیر بدل گئی اور پے در پہ نقصانات کی وجہ سے اس کے املاک برباد ہو گئیں اور وہ اس عزت و وجاہت سے محروم ہو گیا جس کی بنا پر وہ مغرور ہو چکا تھا۔

قانون قدرت ہے کہ جب کسی پر زوال آتا ہے تو کوئی اس کا نہیں رہتا اس کے تمام ملازم اور عزیز و اقارب اس سے جدا ہو گئے اور اس کے ملازموں میں اسے ایک ملازم ایک اور امیر شخص کے گھر ملازم ہو گیا کچھ دنوں بعد وہ ملازم اپنے آقا کی خدمت میں مشغول تھا کہ کسی فقیر نے دروازے پر آکر صدا لگائی۔

اس امیر شخص نے جو کہ خدا ترس تھا اس نے اپنے اس خادم کو بھیجا کہ وہ سائل کوجا کر کھانا کھلائے اور اس کی حاجت پوری کرے خادم کھانا لے کر گیا اور جب واپس آیا تو شدت غم سے بے حال تھا اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے جیسے اسے کوئی بڑا صدمہ پہنچا ہو۔جب کسی پر زوال آتا ہے تو کوئی اس کا نہیں رہتااس امیر شخص نے اس گریہ زاری کا سبب اس سے دریافت کیا تو اس نے کہا: جو شخص دروازے پر صدا لگا رہا ہے وہ کسی وقت بہت زیادہ دولت مند تھا اور میں اس کے ملازموں میں شامل تھا آج اس کی یہ حالت دیکھ کر مجھے رونا آگیا اس امیر شخص نے جب ملازم کی یہ بات سنی تو کہا کہ تو اس کو پہچان گیا لیکن کیا تو مجھے بھی پہچانتا ہے؟

میں وہی مفلس شخص ہوں جو اس کے پاس اپنا سوال لے کر آیا تھا مگر اس نے مجھے بے عزت کر کے گھر سے نکال دیا تھا آج تو اسے جس حالت میں دیکھ رہا ہے یہ اس کے برے اعمال کا نتیجہ ہے اور اللہ عزوجل نے اسے اپنے فضل و کرم سے نوازا مگر وہ فرعون بن گیا اگر وہ ایسا نہ کرتا تو آج اس کا یہ حال نہ ہوتا۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک مفلس شخص کا قصہ بیان کر رہے ہیں جو کسی امیر کے در پر گیا تو اس نے اسے دھتکار دیا اللہ عزوجل نے اس مفلس شخص کی تقدیر بدل دی اور وہ امیر ہو گیا اور جو امیر تھا وہ مفلس ہو گیا پھر وہ اس شخص کے در پر آیا تو اس نے اس سے کہا کہ یہ سب تیرے برے اعمال کا نتیجہ ہے۔

اور اللہ عزوجل نے فرعون پر اپنا فضل و کرم کیا مگر اس نے بجائے شکر ادا کرنے کے خدا ہونے کا دعوی کر دیا پس انسان کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ اللہ عزوجل کا ہے اس پر کرم ہے اور اس کے کرم کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں جب کسی پر زوال آتا ہے تو کوئی اس کا نہیں رہتا۔

ظاہری حسن عارضی ہیں

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔