انسان میں عقل اور شہوت دونوں موجود ہیں
ایک بادشاہ کا غلام شہوت پرست اور بے وقوف تھا وہ اپنے آقا کی معمولی خدمت بھی انجام نہیں دیتا تھا۔
وہ غلام اپنے آقا کا بد خواہ تھا اور اپنی اس عادت سے بخوبی واقف تھا بادشاہ نے اس کی تنخواہ کم کر دی اور وہ کم عقل اور لالچی تھا اسی لیے سرکشی پر اتر آیا اگر وہ عقل مند ہوتا تو خود پر نگاہ دوڑاتا اور اپنی کوتاہی کی معافی بادشاہ سے مانگتا۔
اس غلام کی مثال اس گدھے کی سی تھی جس کی ایک ٹانگ پر پٹی بندھی ہوئی تھی پھر بھی وہ شرارت کرنے لگا اس کی دوسری ٹانگ کو بھی باندھ دیا گیا دونوں ٹانگیں باندھنے کے بعد وہ کہنے لگا: کہ میری ایک ٹانگ باندھنا ہی کافی تھا۔
وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ اس کی دونوں ٹانگیں اس کی کمینگی کی وجہ سے باندھے گئے اور وہ سمجھتا کہ میری ایک ٹانگ بھی میری اس کمینگی کی وجہ سے باندھی گئی تو وہ یقینا شرارت سے بعض آجاتا اور پھر اس کی پہلی ٹانگ بھی کھل جاتی۔
اللہ عزوجل نے فرشتوں میں صرف عقل رکھی ہے اور اس عقل کا تقاضا ہے کہ وہ صرف اطاعت اور بندگی بجا لائیں لہذا یہی وجہ ہے کہ فرشتوں سے گناہوں کا صدور نہیں ہوتا حیوانات میں صرف شہوت حرص رکھی چاہے جنسی ہو یا کھانے پینے کی انسان میں عقل اور شعور دونوں رکھیں اور ملائکہ کی غذا صرف عشق خداوندی ہے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک بادشاہ کے شہوت پرست غلام کا قصہ بیان کرتے ہیں جو اپنے آقا کی معمولی خدمت بجا لانا بھی گوارا نہیں کرتا بادشاہ اس کی ان حرکتوں کی وجہ سے اس کی تنخواہ میں کمی کر دی اور وہ کم عقل سرکشی پر اتر آیا۔
اللہ عزوجل نے انسان میں عقل اور شہوت دونوں کو رکھا ہے اور اس لیے انسان سے گناہوں کا صدور بھی ہوتا ہے اور فرشتوں میں صرف عقل رکھی ہے جس کی وجہ سے وہ گناہوں سے محفوظ رہتے ہیں اور فرشتوں کی خوراک صرف عشق خداوندی ہے۔