حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی افضلیت اور بزرگی سب سے بڑھ کر ہے
حسد تمام برائیوں کا جڑ ہے ابلیس کی مثال لے لو اس نے حضرت آدم علیہ السلام سے حسد کیا اور خود کو بے شمار تباہیوں میں مبتلا کر کے ذلت کے گڈوں میں گرا گیا ابو جہل کی مثال لے لو جس نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حسد کیا اور اب کچھ حاکم سے ابو جہل ہو گیا اس طرح اور کئی مثالیں ہیں اور بہت سے لوگ حسد کی وجہ سے ہی ذلیل و رسوا ہو گئے
اللہ عزوجل نے انبیاء کرام علیہم السلام کا واسطہ اسی لیے بنایا ہے تاکہ ان کی روشنی میں یہ حسد نمایاں ہو جائے حسد کی بنیادوں بڑائی و چالاکی سے بچو اور عاجزی و انکساری اختیار کرو دوسروں کی خدمت کرو یہ بہترین خلق ہے انبیاء کرام علیہ السلام کے ظہور کے بعد حسد اس لیے نمایاں ہوا کہ اس سے پہلے اللہ عزوجل پردوں میں پوشیدہ تھا تم انبیاء کرام علیہم السلام سے اس لیے حسد کرتے ہو کہ وہ تم میں سے تھے پھر تمہارے سے افضل کیوں ہوئے
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی افضلیت اور حضور کی سب سے بڑھ کر ہے اور اسے اللہ عزوجل نے مقرر فرما دیا ہے دیگر انبیاء کرام علیہم السلام اور لوگوں نے اسے قبول کر لیا تو پھر تمہیں بھی ان کی بزرگی اور فضیلت کو ماننے میں حسد کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے
انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد اب اولیاء اللہ کا زمانہ ہے پس حاسدین کے لیے روز محشر تک ایک دائمی آزمائش ہے جس کی عادت نیک ہوگی وہ ان کی ابتدا میں ہیل و حجت سے ہرگز کام نہ لے گا
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حسد جیسے ناسور کے متعلق بیان فرما رہے ہیں کہ یہ انسان کو بارگاہ الہی میں ذلیل و رسوا کر دیتا ہے ابلیس حضرت آدم علیہ السلام سے اپنے حسد کی وجہ سے بارگاہ الہی میں ذلیل و رسوا ہوا ابو جہل کو اس کے حسد نے ابوالحکم سے ابو جہل بنا دیا
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی افضلیت اور بزرگی سب سے بڑھ کر ہے پس جس کسی نے بھی اپنا ناطہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قائم کر لیا وہ یقینا دنیا و آخرت میں کامیاب ہے اور جس کی عادت نیک ہوگی وہ کبھی بھی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی افضلیت کا انکار نہیں کرے گا
رسول اللہ نے غوث پاک کی تصدیق فرمائی