حضور نبی کریم کا حضرت سیدنا علی المرتضی کے متعلق فرمان

حضور نبی کریم کا حضرت سیدنا علی المرتضی کے متعلق فرمان

میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے

ایک شخص امیر المومنین حضرت سیدنا علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوا اور ان سے کسی علمی مسئلے کے متعلق دریافت کیا حضرت سیدنا علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ جو کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق کی میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے اس کے علمی مسئلہ کاشافی جواب دے دیا۔

حضرت سیدنا علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس اس وقت تک محفل میں اور بھی کئی لوگ موجود تھے ان میں سے کسی نے کہا! کہ یا امیرمومنین آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا فرمان بالکل درست ہے لیکن اس سوال کا اس سے بہتر جواب بھی ہو سکتا ہے۔

حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کی بات نہایت غور سے سنی اور اسے اجازت دی کہ وہ اس مسئلے کا جواب دے اس شخص نے اپنی علمی قابلیت کی بنا پر اس مسئلے کا جواب دیا

تو حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کو اس کا یہ جواب پسند آیا آپ نے فرمایا کہ تمہارا جواب واقعی میں بہتر ہے اور عالم صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے۔ حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت کو بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کی جگہ کوئی دنیاوی بادشاہ ہوتا تو وہ اس شخص کو اس کی گستاخی کی سزا دیتا.

کہ اس نے اس کے جواب میں اعتراض کیا عام دنیاوی لحاظ سے بھی دیکھا جائے تو بزرگوں کے آگے بولنے کو اخلاق سے گری ہوئی حرکت اور گستاخ قرار دیا جاتا ہے لیکن حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ نے بجائے ناراض ہونے کے اس شخص کی حوصلہ افزائی کی اور اس کے جواب کو سراہا۔

حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ چونکہ غرور و تکبر سے پاک تھے اور جو شخص متکبر ہو وہ کسی دوسرے کی بات خواہ وہ بھلائی کی ہی کیوں نہ ہو سننا گوارا نہیں کرتا اس کی مثال اس پتھر کی سی ہے جس پر خواہ کتنی ہی بارش برسے اسے پر پھول نہیں کھلتے اور پھول تو زمین پر کھلتے ہیں جو عاجز ہوتی ہے۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ سے جب ایک علمی مسئلے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے اس کا جواب دیا ایک شخص نے اٹھ کر کہا کہ میرے پاس اس کا بہتر جواب ہے۔

آپ نے اس شخص کا جواب سنا اور فرمایا کہ عالم تو صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے۔پس یاد رکھنا چاہیے کہ اگر کوئی اچھا مشورہ دے تو بجائے ناراض اور غصہ ہونے کے اس کے مشورے اور اچھی بات کو سننا چاہیے۔

اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے عالم صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے اور تمام علوم کا مرکز اللہ عزوجل ہی ہے اپنی علمی قابلیت کو دوسروں سے بہتر جاننا ضروری کی علامت ہے اور اللہ عزوجل غرور کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

خانہ کعبہ قبلہ حاجات ہے

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔