حب جاہ میں مبتلا انسان کی دوستی نہ پائیدار ہے
مور کا حب جاہ میں مبتلا ہونا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس مارنے کی حکمت
مور میں حب جاہ کا جذبہ مشہور ہے حب جاہ میں انسان اکثر نفاق سے کام لیتا ہے وہ انسانوں کو پھانسنے کی کوشش کرتا ہے حب جاہ میں مبتلا انسان کی دوستی نہ پائیدار ہے وہ ہمیشہ اپنے مقصد کے حصول کے لیے دوست بناتا ہے اور اپنا فائدہ حاصل کرنے کے بعد دوستی کو خیر باد کہہ دیتا ہے میں مبتلا انسان لہو باتوں میں اپنی زندگی برباد کر دیتا ہے وہ ساری عمر دوسروں کو شکار بناتا رہتا ہے لیکن جب موت آتی ہے تو پھر وہ محرومی کا شکار ہوتا ہے۔
وہ شکاری بڑا احمق ہے جو شکار کرنے کے بجائے خود شکار بن جاتا ہے عوام کو ہنسانا سور کا شکار ہے کہ بڑی مصیبت سے جال میں پھنساتا ہے اور اسے کھانا حرام ہے شکار تم اس وقت کر سکو گے جب تک خود اس کے شکار ہو جاؤ گے عشق کا نعرہ ہے کہ شکاری بننے سے بہتر ہے کہ تم خود شکار بن جاؤ۔
عشق کے اس معاملے میں خود کو بے عقل بنا لو اور سورج بننے کے بجائے ذرہ بن جاؤ یعنی خان برباد بن کر میرے در پر ان پڑھو جب یہ کیفیت ہوگی تو حقیقی لذت حاصل ہوگی اور پھر انسان غلامی میں بھی شاہی کرنے لگے گا۔
دنیا کے کام الٹے ہیں جو لوگ دنیا کے قیدی ہیں انہیں شاہ کہا جاتا ہے اور جو حقیقت میں شاہ ہیں انہیں فقیر اور گدا کہا جا تا ہے۔اے مور! تو اپنے پروں پر نظر نہ دوڑاؤ بلکہ اپنے پاؤں کو دیکھ جو بھدے ہیں انسان کو اپنے عیوب پر نظر دوڑانی چاہیے ورنہ ان کی نیکیوں کو نظر بد لگ جاتی ہے نظر بد کی تاثیر بہت بری ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے کی اور قریب ہے کی کافر لوگ تمہیں اپنی نگاہوں میں پھسلا دیں۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ جا رہے تھے کہ پھسل گئے حالانکہ اس وقت بارش نہ ہوئی تھی اور نہ ہی کیچڑ تھا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس فیصلے پر حیران تھے پھر انہیں اپنے پھسلنے کی وجہ بذریعہ وحی معلوم ہوئی کہ کسی کافر کی نظر بد اتنی سخت تھی کہ آپ صرف پچھلے ورنہ کوئی اور ہوتا تو یقینا ہلاک ہو جاتا۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس واقعے سے عبرت حاصل کرو جب کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جیسے پہاڑ پر بھی نظر بد کا اثر ہو گیا تو اپنی گھاس جیسی حقیقت سے نظریں نہ چراؤ اور اس کی تاثیر جان لو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں نے بتایا کہ اس وادی کے لوگ اپنی نظر بد کے ذریعے لوگوں کو متاثر کرتے ہیں۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اسی حکایت میں مور کے حب جاہ میں مبتلا ہونے کا بیان فرما رہے ہیں اور فرماتے ہیں کہ میں مبتلا شخص صرف اپنا نفع دیکھتا ہے اور اس کی دوستی بھی اپنی ذاتی نفع کے لیے ہوتی ہے نیز نظر بد ایک حقیقت ہے اور اس کا انکار کرنا کفر ہے کہ قرآن مجید میں بھی اس کے متعلق بیان آیا ہے۔