حضرت ذو النون مصری کی کسر نفسی
ایک سال دریائے نیل میں پانی کم تھا جس سے مصریوں کی زمینیں سیراب نہ ہو سکی اس سال بارشیں بھی معمول کے مطابق نہ ہوئی اور قحط کے اثار پیدا ہو گئے لوگوں نے جب قہت کی صورتحال دیکھی تو دعا مانگنا شروع کر دی۔
ان لوگوں میں سے کچھ لوگ حضرت ذو النون مصری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے دعا کی درخواست کی کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ دعا کریں کہ اللہ عزوجل ہم پر بارش برسا دے ورنہ مخلوق خدا کی ہلاکت کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔
جب یہ لوگ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کے پاس سے روانہ ہوئے تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے سامان سفر باندھا اور مصر سے نکل کر بدین چلے گئے آپ کے جاتے ہی مصر میں خوب بارش ہوئی اور قحط سالی کا خطرہ ختم ہو گیا۔
حضرت ذو النون مصری رحمۃ اللہ علیہ 20 دن بدائن میں قیام کرنے کے بعد واپس مصر لوٹ آئے لوگوں نے آپ سے وجہ دریافت کی تو آپ نے فرمایا کہ میں نے سنا ہے کہ لوگوں کی بد اعمالیوں کی وجہ سے چرندوں پرند کا رزق کم ہو جاتا ہےمیں نے تمہاری بات کے بعد یہ خیال کیا کہ اس وقت مصر میں مجھ سے زیادہ گنہگار اور کوئی نہیں چنانچہ میں یہاں سے چلا گیا۔
حضرت شیخ سعدی رحمہ اللہ علیہ اس حکایت کو بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ حضرت ذو النون مصری رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمانا کثر نفسی کی وجہ سے ہے اور خاکسار بن کر ہی انسان سرفراز ہوتا ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حضرت ذنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے آپ سے دریائے نیل میں کم پانی کی شکایت کی تو آپ شہر سے روانہ ہو گئے اور آپ کے جانے کے بعد شہر میں خوب بارش ہوئی اور پانی کی کمی کی شکایت جاتی رہی۔
آپ سے جب وجہ دریافت کی گئی تو آپ نے کسر نفسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ لوگوں کی بد اعمالیوں کی وجہ سے ان کا رزق کم ہو جاتا ہے اور اس وقت میں نے خود سے زیادہ کسی کو گنہگار نہ جانا۔
بس یاد رکھو کہ اگر انسان خود کو حقیر جانے گا تو اللہ عزوجل اسے بلند مرتبہ عطا فرمائے گا اور پھل ہمیشہ جھکی ہوئی شاخوں پر لگتا ہے۔