حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سارنگی نواز کے لیے اسرار کا آئینہ بن گئے

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سارنگی نواز کے لیے اسرار کا آئینہ بن گئے

حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک سارنگی نواز کو گریا زاری کرتے اور استغراق میں محو دیکھ کر فرمایا کہ تیرا یہ رونا تیرے ہوش کی علامت ہے اس کے بعد اس کو اس حالت میں ہٹایا اور استغراق کی جانب لائے

گزشتہ واقعات کو یاد کرنا اور آئندہ کی فکر کرنا درحقیقت اللہ عزوجل سے حجاب ہے کب تک تو اس طرح گریا زاری کرے گا جب تک بانسری میں گرا ہے ہم راز نہیں بن سکتی جب تک تو خود ہی کے چکر کے ساتھ طواف کرے گا تو مرتد رہے گا خودی کے ساتھ طواف کعبہ شرک ہے

ماضی اور مستقبل کے واقعات پر نہیں ان کے پیدا کرنے والے پر نظر رکھ تیری خبریں خبر دینے والے سے غیر متعلق ہیں تیری توبہ بھی ایسی حالت میں گناہ سے بدتر ہے فنا کا راستہ تو دوسرا راستہ ہے اس میں ہوشیاری بھی گناہ ہے خودی کی حالت میں توبہ کرنے سے توبہ کرو کبھی تو نرم آواز کو قبلہ بناتے ہو اور کبھی پھوٹ پھوٹ کر رونے کا بوسہ لیتے ہو

waqiat in urduحضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سارنگی نواز کے لیے اسرار کا آئینہ بن گئے اور اس کی جان باطن سے بیدار ہو گئی روح کی طرح گریا سے آزاد ہو گیا ایک جان چلی گئی اور دوسری جان زندہ ہو گئی اس کے باطن نے ایک حیرانگی بیدار ہوئی جس سے وہ زمین ہوا آسمان سے باہر ہو گیا اور اس کی جستجو کسی کی نہ تھی بلکہ ان جذباتی تھی جس کی کیفیت بیان نہیں ہو سکتی

وہ جلال ذوالجلال میں مستغرق ہو گیا اور جو کچھ ذات باری تعالی کے متعلق کہا گیا ہے تقاضہ غیبی کی بنا پر کہا گیا ہے ورنہ اس کی شرح بیان نہیں ہو سکتی

سارنگی نواز کا حال یہاں تک پہنچا تو اس کی جان کل میں ڈوب گئی اس نے گفتگو سے دامن جھاڑا اور بات کہی اور آندھی بات اس کے منہ میں رہ گئی اس عیش و عشرت کو حاصل کرنے کے لیے لاکھوں جانیں قربان کر دینی چاہیں انسان کے جسم میں جان اور روح و جاری پانی کے مانند غیب سے پہنچتی رہتی ہے اور دنیا سے "چل” کی آواز آتی ہے یہاں تک کہ انسان کی روح کا یہ غیب سے سنتی ہے کہ جسم کی دنیا سے باہر نکل اور جانی دنیا میں آباد ہو جا

وجہ بیان

مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ اور ایک سارنگی نواز کا قصہ بیان کر رہے ہیں آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے سارنگی نواز کو گریا کرتے دیکھ کر فرمایا کہ تیرا یہ رونا تیرے ہوش کی علامت ہے پھر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے اس کی حقیقت سے آگاہ فرمایا تو اس کے قلبی کیفیت بدل گئی یاد رکھو کہ انسان خودی میں مبتلا ہو کر جتنی بھی عبادت کرتا ہے وہ ریاکاری پر مبنی ہوتی ہے اور ریاکاری اللہ عزوجل کو پسند نہیں

ایک جن نے غوث پاک کے حکم کی تعمیل کی

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top