حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا
زہر ولی کامل کے لیے تیری آنکھ ہے اور اگر کوئی ولی زہر کھا لے تو اس پر اس کا کچھ اثر نہیں ہوتا اگر یہی زہر کوئی طالب کھائے تو وہ بے ہوش ہو جاتا ہے۔
حضرت سلیمان علیہ السلام دعا کرتے تھے کہ اے اللہ! میری جیسی سلطنت میرے بعد کسی کو نہ عطا کرنا۔
بظاہر یہ حسد ہے لیکن حقیقت میں یہ حسد نہیں انہوں نے سلطنت میں سو خطرے محسوس کیے جسمانی روحانی اور دینی جس میں سے بچ کر گزرنا آسان نہیں ہے ان کی یہ دعا بعد میں آنے والوں کے لیے رحمت کا باعث بنی اور ان کی یہ دعا شفقت کی وجہ سے تھی کی لوگ سلطنت کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں تھے سلطنت چلانے کے لیے حضرت سلیمان علیہ السلام جیسی ہمت چاہیے جو اس کے رنگ و بود سے صاف بچ نکلے اتنی قوت ہونے کے باوجود بھی وہ سلطنت کے بوجھ سے پریشان تھے۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے لاعلمی کی بنا پر ایک مشرکہ عورت سے نکاح کر لیا جس کی پرورش میں آپ علیہ السلام کی انگوٹھی کےایک جن کے قبضے میں چلی گئی اور اس انگوٹھی میں سلطنت کا راز تھا آپ علیہ السلام کو بے حد پریشانی کے بعد وہ انگوٹھی ملی تو آپ علیہ السلام نے دنیا کے بادشاہوں پر ترس کھایا اور یہ دعا کی۔
اگر تو سلطنت کسی کو اللہ عزوجل عطا کرتا ہے تو اسے وہ کمال بھی عطا کرے جو اس نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو آتا کی لیکن حضرت سلیمان علیہ السلام جانتے تھے کہ میرے بعد کوئی بادشاہ بھی ایسا نہیں ہوگا جو سلطنت کا بوجھ اٹھا سکے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا بیان کر رہے ہیں کہ آپ علیہ السلام نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا مانگی کہ مجھ جیسی حکومت کسی اور کو عطا نہ فرمانا آپ علیہ السلام کی یہ دعا درحقیقت عاجزی کی وجہ سے ہے۔
آپ نے یہ دعا اس لیے بھی مانگی کہ آپ جانتے تھے کہ آنے والے حکمران اس قابل نہیں کہ وہ اس بوجھ کو اٹھا سکیں یاد رکھو کہ حکومت کرنا کوئی آسان کام نہیں بلکہ اس میں بے شمار ازمائشیں ہیں حاکم کی معمولی سی کوتاہی اسے بروز محشر ذلیل رسوا کر کے رکھ دے گی۔