حضرت سلیمان علیہ السلام کی بارگاہ میں مچھر کی فریاد

حضرت سلیمان علیہ السلام کی بارگاہ میں مچھر کی فریاد

حضرت سلیمان علیہ السلام کی بارگاہ میں مچھر نے فریاد کی آپ علیہ السلام ہر ایک کے ساتھ انصاف کرتے ہیں اور آپ کی حکومت ساری دنیا پر ہے میں بھی آپ سے انصاف کا طالب ہوں کیوں کہ اپ لوگوں کی مشکلات حل کرتے ہیں ہم کمزور مخلوق ہیں آپ علیہ السلام کی قدرت انتہا پر ہیں اور ہماری کمزوری انتہا پر ہے آپ کا ہاتھ اللہ عزوجل کا ہاتھ ہے مہربانی فرما کر ہمیں اس تکلیف اور فکر سے نجات عطا فرمائے۔

حضرت سلیمان علیہ السلام نے مچھر سے دریافت کیا: کہ تمہیں کس نے تکلیف پہنچائی میں کسی کو دوسرے پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا میں نے تمام شیطانوں کو بیڑیوں میں جکڑ رکھا ہے کہ وہ کسی کو تکلیف نہ پہنچا سکے میں مظلوموں کی فریاد سنتا ہوں تم مجھے بتاؤ کہ تمہیں کس سے شکایت ہے۔

مچھر نے عرض کی کہ! حضور ہم ہوا کے ہاتھوں پریشان ہیں ہم اس کے مقابلے میں سوائے فریاد کرنے کے کچھ نہیں کر سکتے۔

حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: کہ اے بہترین بھنبناہٹ والے! اللہ عزوجل نے مجھے فرمایا ہے کہ جب فیصلہ کروں تو دونوں فریقوں کی بات اچھی طرح سن لوں اور انصاف سے کام لوں مدعا علییہ کی غیر حاضری میں مدعی کے قول پر فیصلہ نہیں دیا جا سکتا چونکہ فریقین کی موجودگی لازم ہے اسی لیے مدعا علیہ کو بھی حاضر کیا جائے۔

مچھر نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی بات کو مان لیا اور عرض کیا: کہ مدعا علیہ آپ علیہ السلام کے فرمان کے تابع ہے اس لیے اسے ابھی حاضری کا حکم دیجیے آپ علیہ السلام نے ہوا کو طلب کیا ہوا تیزی سے آئی اور پھر مچھر بھاگ نکلا۔hazrat sulaiman alehissalam ki bargah me machchar ki faryadحضرت سلیمان علیہ السلام نے مچھر سے فرمایا کہ تو یہاں رک تیری موجودگی میں فیصلہ ہو۔

بس جس طرح ہوا کا وجود مچھر کے لیے فنا ہے اسی طرح وصل حق واصل کی فنا ہے وصل سے اگرچہ بقا باللہ حاصل ہوتی ہے لیکن اس سے قبل مقام فنا طے کرنا پڑتا ہے ممکن کا وجود اور سایہ ہے اور ذات باری نور ہے نور کی ظہور کے وقت معدوم ہو جاتا ہے وہ اپنی ذات کے اعتبار سے معدوم ہے اور چونکہ اس کو بقا باللہ حاصل ہے اسی لیے موجود ہے ایسے میں انسان کے اندر ہستی اور نیستی کا اجتماع حیرانگی کا باعث ہے۔

وجہ بیان

مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حضرت سلیمان علیہ السلام کی بارگاہ میں مچھر کی فریاد بیان کر رہے ہیں کہ اسے ہوا سے شکایت تھی پھر جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہوا کو طلب کیا تو پھر مچھر بھاگ نکلا۔

بس جس طرح مچھر کے لیے ہوا کا وجود کھانا ہے اس طرح وصل حق کے لیے واصل فنا ہے اگر انسان اپنی نفسانی خواہشات کو ختم کر دے گا تو اسے بقائے دوام حاصل ہوگی اور باقائے دوام حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ پیر کامل کی ذات ہے۔

ایک نہ پائدار زندگی میں کوئی چیز مستقل نہیں

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top