حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ کی توبہ
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ کمسنی میں مجھے سماع کی محافل کا شوق ہوا اور اس میں سماع کی محفل میں شرکت کرنے لگے میرے استاد نے مجھے ان مجالس میں جانے سے منع کیا
لیکن میں نے خود کو روک نہ سکا ایک مرتبہ میرا واسطہ ایک ایسے قوال سے ہوا جو بد آواز تھا میں نے سر سے امامہ اتارا اور جیب سے ایک دینار نکال کر اسے دے دیا۔
میرے دوستوں نے مجھ سے وجہ دریافت کی تو میں نے کہا! کہ میرے استاد مجھے سماع سے منع کرتے تھے مگر میں باز نہ آیا اج جب میں نے اس بد آواز قوال کی آواز سنی تو مجھے سماع میں موجود نقص کا علم ہوا اور میں نے اب ان محافل میں شمولیت سے توبہ کر لی ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ میں کمسنی میں سماع کی محافل میں شرکت ہونے لگا تو میرے استاد نے مجھے منع کیا مگر میں باز نہ آیا پھر ایک دن میرا واسطہ ایک بد آواز قوال سے پڑ گیا اور پھر آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ان محافل میں شمولیت اختیار کرنے سے توبہ کر لی۔
بس یاد رکھنا چاہیے کہ اگر استاد یا والدین کوئی نصیحت کریں تو اس میں کوئی یقینا ہمارے لیے کوئی بھلائی کا پہلو ہوتا ہے اس لیے ہمیں اس نصیحت کو قبول کرنے میں کسی قسم کی حیل و حجت سے کام نہیں لینا چاہیے۔ اور اس حکایت میں یہ تھی حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ کی توبہ۔