حضرت سیدنا علی المرتضی کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شیر خدا حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا کہ اے علی! تم اللہ کے شیر ہو لیکن تم اس پر بھروسہ نہ کرو نخل امید کے سایہ میں رہ کر اس بے مثال کی اپنے کمال اور نیکی کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنی محبت کے ذریعے حاصل کرو۔
تم اس عقلمند کے سایہ میں آجاؤ جس کو راستہ سے ہٹانے والا کوئی نہیں اور اس کے ذریعے قرب الہی حاصل کرو وہی بے نیاز ہے جو ہر کاٹے کو پھول بناتا ہے اور اندھے کو روشنی عطا فرماتا ہے اللہ عزوجل کے خاص بندے کو ہی دستگیری حاصل ہوتی ہے اور طالبان حق کو وہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں لے جاتا ہے وہ روح کا سورج ہے اور وہ سورج انسان کے اندر روپوش ہے۔
اے علی! راہ حق کی تمام اطاعتوں میں سے اس کے خاص بندے کے سایہ کو اختیار کرو اس عقل مند کے سایہ کی پناہ لو جس کے سائے میں تم اپنے دشمن سے نجات پا سکو جب تم اپنے پیر کو پاؤ تو خبردار سر اطاعت اس کے سامنے رکھ دو اور اس خضر علیہ السلام کے کام پر صبر کرو کہیں وہ یہ نہ کہہ دے کہ وہ کشتی توڑ دے تو اعتراض نہ کرو بچے کو مار ڈالو تو غم نہ کرو۔
جب اللہ عزوجل نے اس کے ہاتھ کو اپنا ہاتھ قرار دیا ہے اور فرمایا: کہ اللہ کا ہاتھ اس کو مارتا یا زندہ کرتا ہے تو اس راستہ پر یار تنہا چلے تو ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کوئی تنہا یہ سفر طے کرے یہ سفر بزرگوں کی باطنی توجہ کی باعث طے ہوتا ہے اور یہ ہاتھ غیر حاضر کو بھی لقمہ دیتے ہیں تو پھر حاضر مہمانوں کے لیے کیا نعمتیں ہوں گی۔
اے علی! اہل کشف اور اہل حجاج میں بے حد فرق ہے کوشش کرنا کہ اندر کا راستہ پال اور نہ زنجیر کی مانند دروازے کے باہر ہی رہ جاؤ گے پیر بنا لیا تو نازک دل نہ بن جانا غار کی مانند ڈھیلا نہ ہو جاؤ پیر نرم بات کرے یا سخت بات اس کی بات کو بخوشی قبول کرو تاکہ سردار بن جاؤ اگر تم ہر تکلیف پر غصہ کرو گے تو پھر بغیر مانجھے کس طرح صاف ہو گے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کی گئی نصیحتوں کو بیان کر رہے ہیں اور اس حکایت کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب تمہیں مرشد کامل کا درجہ مل جائے تو پھر اس در کو چھوڑ کر جانا نری حماقت ہے مرشد کامل کی اطاعت دل و جان سے کرو اور اس کی ہر نرم و سخت بات کو قبول کرو کہ وہ اس میں تمہاری بھلائی پوشیدہ ہے۔