waqiat in urdu

حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ اور شاہ روم کا ایلچی

شاہ روم کا ایلچی امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں مدینہ منورہ پہنچا مدینہ منورہ پہنچنے کے بعد اس نے لوگوں سے دریافت کیا کی خلیفہ وقت کا محل کس طرف ہے تاکہ میں اپنا گھوڑا اور یہ سامان جو میں ساتھ لایا ہوں وہاں لے جاؤں لوگوں نے کہا کہ خلیفہ کا کوئی محل نہیں ہے اس کا محل تو اس کی روشن جان ہے اگرچہ وہ ہمارے سردار ہیں لیکن وہ فقیروں کے مانند جھوپڑی میں رہتے ہیں تو ان کا محل نہیں دیکھ سکتا کیونکہ تیری آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے
دل کی آنکھ کو کھول کر اور پھر اس محل کو دیکھنے کی آرزو کر جس کی جان ہوس سے پاک ہوگی وہی اس محل کو دیکھ سکے گا جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آگ اور دھوئیں سے پاک ہوئے تو جس جانب رخ کیا وہاں اللہ عزوجل کی ذات تھی جو وسوسہ کا دوست ہوا وہ اللہ عزوجل کی ذات کو کیسے دیکھ سکتا ہے
لوگوں کے درمیان اللہ عزوجل اسی طرح روشن ہے جیسا کہ ستاروں کے درمیان چاند اگر تو نہیں دیکھتا تو یہ دنیا معدوم نہیں ہے اپنے نفس کی انگلی کو آنکھوں سے ہٹا اور پھر تو جو چاہتا ہے اسے دیکھ حضرت نوح علیہ السلام نے قوم کو جب دعوت حق دی تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس دی اور اپنے اوپر کپڑے اوڑھ لیے
حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا کہ تم نے خود دیکھنے اور سننے کے راستے بند کر دیے ہیں آدمی بینائی کا نام ہے باقی کھال ہے دید تو دراصل محبوب کی دید ہے اور اگر دوست کا دیدار نصیب نہ ہو تو پھر اندھا ہونا ہی بہتر ہے جو دوست باقی رہنے والا نہیں ہے اس کا دور رہنا ہی بہتر ہے لوگوں سے
ایسی باتیں سن کر شاہ روم کے ایلچی کا اشتیاق مزید بڑھ گیا
اور سوچنے لگا کہ کوئی ایسا آدمی بھی ہے جو جسم میں جان کے مانند دنیا سے پوشیدہ ہے ایک بدوی عورت نے اس ایلچی کو دیکھ کر کہا کہ اے امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ اس کھجور کے درخت کے نیچے ہیں تو اس درخت کے نیچے مخلوق خدا سے جدا خدا کے سایہ کو سایہ میں سوتا دیکھ سکتا ہے وہ ایلچی اس جگہ پہنچا اور دور کھڑا ہو گیا
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھ کر اس پر کپکپی طاری ہو گئی اور اس پر اللہ عزوجل نے ایسی کیفیت طاری کر دی کہ اس نے محبت اور ہیبت جو کہ ایک دوسرے کی ضد ہیں اپنے جگر میں جمع دیکھا اس ایلچی نے خود سے کہا کہ میں نے بے شمار بادشاہوں کے دربار دیکھیں لیکن اس شخص کی ہیبت نے میرے حواس گم کر دیے ہیں میں بڑے بڑے شکاری جانوروں سے لڑا ہوں شیر کی طرح جنگوں میں حصہ لیا ہے بہت سے زخم کھائے ہیں اور لگائے ہیں لیکن میرا دل ہمیشہ قوی رہا
یہ شخص کس طرح بغیر ہتھیار کے زمین پر سو رہا ہے اور میں اس سے خوف محسوس کر رہا ہوں یہ کیسی عجیب بات ہے کہ یہ کسی مخلوق کی ہیبت نہیں بلکہ خدا کی ہیبت ہے جو شخص اللہ عزوجل سے خوف محسوس کرتا ہے اور جس نے تقوی اختیار کیا ہے اس سے جن اور انسان دونوں ڈرتے ہیں
قدر انتظار کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ بیدار ہوئے اس ایلچی نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو سلام کیا آپ نے اسے بلایا اور مطمئن کیا اس ایلچی کے دل سے خوف جاتا رہا اور اس گھبرائے ہوئے ایلچی کو آپ نے خوش کر دیا
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے گفتگو کے بعد اس ایلچی کے دل میں روشنی پیدا ہوئی اس نے اصل کو پا لیا اور فروخت کو چھوڑ دیا اس نے حکمت کی بات پوچھی کہ روح جیسی مصفی چیز کو جسموں میں قید کرنے میں اللہ عزوجل کی کیا حکمت ہے
hazrat sayaduna umar farooq aur shahe room ka elchiحضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ انسان معنی اور اآواز جیسی چیزوں کو لفظوں میں قید کر دیتا ہے تو اس میں اس کی کوئی نہ کوئی حکمت پوشیدہ ہوتی ہے تو جو ذات خود نفع کی خالق ہے اس کے افعال میں بھی کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے روح کو قید کرنے کے بے شمار فائدے ہیں اور ان میں سے ہر ایک ہمارے لاکھ فائدوں سے بہتر ہے
اگر انسان کا کلام فائدے سے خالی نہیں جو کہ جز ہے تو کل کے "کن "کہنے کا کلام فائدے سے خالی کیسے ہو سکتا ہے؟ بولنے سے اگر فائدہ نہیں ہے تو بولنا چھوڑ دیں اور اگر ہو سکے تو اعتراض چھوڑتے اور شکر گزار بندہ بن جا غیر مفید سوال کرنا درست نہیں ہوتا اور مفید سوال بھی اعتراض کی صورت میں نہیں بلکہ شکر کے طریقے پر ہونا چاہیے کیونکہ انسانوں کا شکر گزار ہی اللہ عزوجل کا صحیح معنون میں شکر گزار ہونا ہے اور درحقیقت انسانوں کا شکر ادا کرنا اللہ عزوجل کا شکر ادا کرنا ہے
شاہ روم کے ایلچی نے جب حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی گفتگو سنی تو وہ اللہ عزوجل کی قدرت پر فریفتہ ہو گیا اور اس کو اپنی سفارت یاد نہ رہی
قطرہ فنا ہو کر سیلاب بن گیا اور روٹی کا تعلق جب حضرت آدم علیہ السلام سے ہوا تو مردہ روٹی بھی زندہ اور باخبر ہو گئی وہ شخص مبارکباد کے قابل ہے جو خود سے نکل گیا اور کسی زندہ کے وجود سے وابستہ ہو گیا
صد افسوس ہے اس شخص پر جو زندہ ہو کر کسی مردہ کا ہم نشین ہوا جب تم قرآن مجید کی پناہ میں آگئے تو گویا تمہارا ساتھ انبیاء کرام علیہم السلام کی ارواح سے ہو گیا قرآن مجید میں انبیاء کرام علیہم السلام کے حالات ہیں جو اللہ عزوجل کے پاس دریا کی مچھلیاں ہیں اگر تو صرف اسے پڑھتا ہے اور اس پر عمل نہیں کرتا تو اسے انبیاء کرام علیہم السلام اور اولیاء اللہ کا دیدار سمجھ اگر اس پر عمل کرے گا تو جب تو ان کے واقعات کا مطالعہ کرے گا تو تیری جان کا پرندہ پنجرے میں تنگ آجائے گا وہ پرندہ نادان ہے کہ جو قید ہو اور چھٹکارا نہ پا سکے
hazrat sayaduna umar farooq aur shahe room ka elchiجو روحیں قید سے آزاد ہو گئیں وہ انبیاء کرام علیہم السلام اور کامل مرشد کی ارواح ہیں باہر کی دنیا سے ان کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں کہ تیرے چھٹکارے کا ایک راستہ یہی ہے اس قید سے رہائی چاہتا ہے تو اپنے آپ کو رنجور اور بنا لے تاکہ شہرت سے نکل آئے مخلوق کی شہرت ایک مضبوط بیڑی کی مانند ہے اور راستے کو طے کرنے کے لیے یہ لوہے کی کسی مضبوط بیڑی سے ہرگز کم نہیں ہے

وجہ بیان

مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں شاہ روم کے ایلچی کا حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی بارگاہ میں جانے کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ اس ایلچی نے حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا تو اس پر ہیبت طاری ہو گئی پھر جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے انسانی تخلیق کے مقصد سے آگاہ کیا تو اس کی قلبی کیفیت بدل گئی
بس یاد رکھو کہ اگر تم اپنے مقصد حقیقی کو پانا چاہتے ہو تو تمہارے لیے قرآن مجید اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہترین رہنما ہیں مقصد حقیقی کو پانے کے لیے ضروری ہے کہ تم پہلے اپنی روح کو جسم کی قید سے آزاد کرو یعنی اپنی نفسانی خواہشات کو مٹاؤ نفسانی خواہشات کو ختم کرنے کے لیے اور اپنے نفس کی مخالفت کے لیے کسی رہبر کامل کی تلاش کرو جو صحیح معنون میں سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا ہو

غوث پاک کا کلام حضرت خضر علیہ السلام سنتے تھے

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top