hazrat musa alehissalam aur ek budhiya

حضرت موسی علیہ السلام اور ایک بڑھیا

حضرت موسی علیہ السلام دریا پار کرنے کے لیے جب کنارے دریا تک پہنچے تو سواری کے جانوروں کے منہ اللہ نے پھیر دیے کہ خود بخود واپس پلٹ آئے موسی علیہ السلام نے عرض کی الہی یہ کیا حال ہے؟ ارشاد ہوا: تم قبر یوسف کے پاس ہو ان کا جسم مبارک اپنے ساتھ لے لو موسی علیہ السلام کو قبر کا پتہ معلوم نہ تھا فرمایا: کیا تم میں کوئی جانتا ہے؟ شاید بنی اسرائیل کی بڑھیا کو معلوم ہو۔

اس بڑھیا کے پاس آدمی بھیجا کہ تجھے یوسف علیہ السلام کی قبر معلوم ہے اس نے کہا: ہاں معلوم ہے حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا: تو مجھے بتا دے وہ بولی: خدا کی قسم میں نہ بتاؤں گی جب تک کہ جو کچھ میں آپ سے مانگوں آپ مجھے عطا نہ فرمائیں موسی علیہ السلام نے فرمایا: کہ تیری عرض قبول ہے مانگ کیا مانگتی ہے؟ وہ بڑھیا بولی: تو حضور سے میں یہ مانگتی ہوں کہ جنت میں میں آپ کے ساتھ ہوں تو اس درجے میں جس میں آپ ہوں گے۔

حضرت موسی علیہ السلام اور ایک بڑھیاموسی علیہ السلام نے فرمایا: جنت مانگ لے یعنی تجھے یہی کافی ہے اتنا بڑا سوال نہ کر بڑھیا بولی خدا کی قسم میں نہ بتاؤں گی مگر یہی کی آپ کے ساتھ ہوں موسی علیہ السلام اس سے یہی رد بدل کرتے رہے اللہ نے وحی بھیجی موسی وہ جو مانگ رہی ہے تم اسے عطا کر دو کہ اس میں تمہارا کچھ نقصان نہیں۔

چنانچہ موسی علیہ السلام نے جنت میں اپنی رفاقت اسے عطا فرما دی اس نے یوسف علیہ السلام کی قبر بتا دی موسی علیہ السلام نعش مبارک کو ساتھ لے کر دریا سے عبور فرما گئے۔

(طبرانی شریف)

سبق

حضرت موسی علیہ السلام نے اس بڑھیا کو نہ صرف جنت ہی بلکہ جنت میں اپنی رفاقت بھی دے دی معلوم ہوا کہ خدا کے مقبولوں کو جنت پر اختیار حاصل ہے پھر جو مقبول و اور رسولوں کے سردار حضور احمد مختار صلی اللہ علیہ وسلم کو بے اختیار کہے بڑا ہی بے خبر اور جاہل ہےحضرت آدم علیہ السلام اور جنگلی ہرن۔

حضرت آدم علیہ السلام اور جنگلی ہرن

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top