حضرت صالح علیہ السلام کا معجزہ

حضرت صالح علیہ السلام کا معجزہ

حضرت صالحؑ قوم ثمود میں پیداہوئے ۔آپ سن شعور کو پہنچے تو آپ کو نبوّت عطا ہوئی ۔ قوم ثمود بت پرست تھی ۔ ان کی اصلاح کے لئے انہی کے قبیلے سے حضرت صالحؑ کو پیغمبر بنا بھیجا گیا ۔تاکہ وہ ان کو راہ راست پر لائیں اور ان کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلائیں۔

حضرت صالح علیہ السلام کا معجزہ

آپؑ اپنی قوم کو پیغام حق سنایا مگر ان پر کوئی اثر نہ ہوا۔ آپ کی تبلیغ پر تھوڑےسے لوگ ایمان لائے ۔قوم کے بڑے سردار اور دولتمند باطل پرستی ہی میں مبتلا رہے ۔ سرمایہ دار لوگ آپ  کا مذاق اڑاتےکہ اگر ہم غلط مذہب پر ہوتےتو ان کی پاس اس قدر دولت کی ریل پیل نہ ہوتی جب کہ تمہیں ماننے والے غریب اور بدحال لوگ ہیں تم خد فیصلہ کرو غلت کون ہے۔

حضرت صالح علیہ السلام ان تکبر کرنے والوںسے کہتے کہ اپنی خوش حالی پر شیخی مت کرواگر تم اسی طرح گھمنڈ میں مبتلا رہے تو تم پر عذاب آئے گا اور تم سب فنا ہو جاؤ گے۔

قوم ثمود

حضرت صالح علیہ السلام کی قوم نے جب ان سے کوئی معجزہ طلب کیا تو آپ علیہ السلام اپنی قوم کو لیکر ایک پہاڑی پر چلے گئے۔ پہاڑی پھٹ گئی اور اس میں سے ایک اونٹنی نمودار ہوئی اور اس کے بطن سے ایک بچہ ا پیدا ہوا۔

حضرت صالح علیہ السلام نے قوم کے تمام افراد کو تنبیہ کی کہ دیکھو یہ نشانی تمہاری طلب پر بھیجی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ ہے کہ پانی کی باری مقرر ہو۔ایک دن اس اونٹی کاہوگا اورایک دن ساری قوم اور اس کے چوپاؤں کا اور خبردار اس کو کوئی اذیت نہ پہنچائے اگر اس کو اذیت پہنچائی تو پھر تمہاری خیر نہیں۔(سورۃ ھود)

حضرت صالح کا معجزہ

حضرت صالح علیہ السلام کی قوم نے کچھ عرصہ تو پانی کی باری کی پابندی کی ۔ مگر پھران کو یہ بات محسوس ہونے لگی۔ انہوں نے آپس میں یہ صلاح مشورہ کیا اور اونٹی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے یہ فیصلہ توکر لیاتھا مگر اب کسی میں اتنی ہمّت نہ تھی کہ یہ کام کر سکے۔

آخرایک نہایت خوبصورت عورت صدوق نے خو کو ایک شخص مصرع بن میراج اورایک عورت نے اپنی حسین ترین لڑکی کو قیدار بن سالف کے سامنے پیش کر کے کہا اگر تم دونوں اونٹنی کو قتل کردو تو یہ دونوں تمہاری بیوییاں بن کر رہیں گئیں۔ دونوں شخص اس کام پر آمادہ ہو گئے۔ دونوں ایک جگہ چھپ کر بیٹھ گئے جب اونٹنی آئی تو اس پر حملہ کر کے اسے قتل کر دیا۔

قوم ثمود

اونٹنی کا بچہ شور مچاتا پہاڑی پر چڑھ گیا اور وہیں غائب ہو گیا ۔حضرت صالح علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا آخر وہی ہوا جس کامجھے ڈر تھا ۔اب تمہیں کوئی اللہ تعا لیٰ کے عذاب سے نہیں بچاسکےگا۔

تین دن کے بعداللہ تعالیٰ کاعذاب نازل ہوااور قوم ثمود تباہ ہوئیں۔

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔