حضرت آدم علیہ السلام اور شیطان
خداوند کریم نے فرشتوں میں جب اعلان فرمایا کہ میں زمین میں اپنا ایک خلیفہ بنانے والا ہوں تو شیطان لعین نے اس بات کا بہت برا منایا اور اپنے جی ہی جی میں حسد کی آگ میں جلنے لگا۔
جب خدا نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرما کر فرشتوں کو حکم دیا کہ میرے خلیفہ کے آگے سجدہ میں جھک جاؤ تو سب سجدے میں جھک گئے مگر شیطان لعین اکڑ رہا اور نہ جھکا خداوند کریم کو اس کا یہ تکبر پسند نہ آیا اور اس سے دریافت فرمائے کہ اے ابلیس! میں نے جب اپنے ید قدرت سے بنائے ہوئے خلیفہ کے آگے سجدہ کرنے کا حکم دیا تو تم نے کیوں سجدہ نہ کیا؟
:شیطان نے جواب دیا
میں آدم سے اچھا ہوں اس لیے کہ میں آگ سے بنا ہوا ہوں اور وہ مٹی سے بنا ہے پھر میں ایک بشر کو سجدہ کیوں کرتا۔
خدا تعالی نے اس کا یہ رعونت بھرا جواب سنا تو فرمایا: مردود نکل جا میری بارگاہ رحمت سے جا تو قیامت تک کے لیے مردود ملعون ہے۔
(قران کریم سورہ بقرہ)
سبق
خدا کے رسول اور اس کے مقبولوں کی عزت و تعظیم کرنے سے خدا خوش ہوتا ہے اور ان کو اپنی مثل بشر سمجھ کر ان کی تعظیم سے انکار کر دینا فعل شیطانی ہے اور ایک پیغمبر خدا کو سب سے پہلے تحقیرا بشر کہنے والا شیطان ہے۔