حضرت آدم علیہ السلام اور جنگلی ہرن
حضرت آدم علیہ السلام جب جنت سے زمین پر تشریف لائے تو زمین کے جانور آپ کی زیارت کو حاضر ہونے لگے حضرت آدم علیہ السلام ہر جانور کے لیے اس کے لائق دعا فرماتے۔
اسی طرح جنگل کے کچھ ہرن بھی سلام کرنے اور زیارت کی نیت سے حاضر ہوئے آپ نے اپنا ہاتھ مبارک ان کی پشتوں پر پھیرا اور ان کے لیے دعا فرمائی تو ان میں نافع مشک پیدا ہو گئی وہ ہرن جب یہ خوشبو کا تحفہ لے کر اپنی قوم میں واپس آئے۔
تو ہرنوں کے دوسرے گروہ نے پوچھا کہ یہ خوشبو تم کہاں سے لے کر آئے ہو؟ وہ بولے: اللہ کا پیغمبر آدم علیہ السلام جنت سے زمین پر تشریف لایا ہے ہم ان کی زیارت کے لیے حاضر ہوئے تھے تو انہوں نے رحمت بھرا اپنا ہاتھ ہماری پشتوں پر پھیرا تو یہ خوشبو پیدا ہو گئی۔
ہرن کا دوسرا گروہ بولا: تو پھر ہم بھی جاتے ہیں چنانچہ وہ بھی گئے حضرت آدم علیہ السلام نے ان کی پشتوں پر بھی ہاتھ پھیرا مگر ان میں وہ خوشبو پیدا نہ ہوئی اور وہ جیسے گئے تھے ویسے ہی واپس آگئے واپس آ کر وہ متعدد ہو کر بولے کہ کیا بات ہے تم گئے تو خوشبو مل گئی اور ہم گئے تو کچھ نہ ملا پہلے گروہ نے جواب دیا: کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم گئے تھے صرف زیارت کی نیت سے تمہاری نیت تو درست نہ تھی۔
(نزہۃ المجالس)
سبق
اللہ والوں کے پاس نیک نیتی سے حاضر ہونے میں بہت کچھ ملتا ہے اور اگر کسی بدبخت کو کچھ نہ ملے تو اس کی اپنی نیت کا قصور ہوتا ہے اللہ والوں کی دین و عطا کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔