hatim tai aur shahe rom

حاتم طائی اور شاہ روم

ملک یمن میں ایک قبیلہ طے آباد تھا جس کا سردار حاتم طائی تھا جو اپنی سخاوت میں بے مثل تھا حاتم طائی کے پاس ایک بہترین عربی النسل گھوڑا تھا جو اپنی خوبصورتی اور تیز رفتاری میں بے مثال تھا۔

ایک مرتبہ شاہ روم کے دربار میں حاتم طائی کی سخاوت اور اس کے پاس موجود اس عربی النسل گھوڑے کی تعریف کی گئی اور ہر شخص اپنی معلومات کے مطابق تعریف کر رہا تھا شاہ روم نے جب اپنے درباریوں کی باتیں سنی تو سوچا کہ کیوں نہ حاتم طائی کو آزمایا جائے اور بغیر آزمائے کسی کے متعلق ایسی رائے قائم کرنا دانشمندی نہی۔

شاہ روم نے اپنے درباریوں سے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ تم میں سے کچھ لوگ حاتم طائی کے پاس جائیں اور اس سے وہ گھوڑا طلب کریں اگر حاکم طائی انہیں وہ گھوڑا دے دے تو وہ تعریف کے لائق ہیں اور جو کچھ اس کے متعلق مشہور ہے وہ درست ہے اگر اس نے وہ گھوڑا نہ دیا تو پھر جو کچھ اس کے متعلق مشہور ہے وہ غلط ہے اور ریا پر مبنی ہے۔

درباریوں نے بادشاہ کی رائے کو اہمیت دی اور پھر وزیراعظم کی قیادت میں کچھ لوگوں کا وفد حاتم طائی کے پاس پہنچا جس وقت یہ وقت حاتم طائی کے پاس پہنچا اس وقت رات ہو رہی تھی اتفاقا اس رات شدید بارش ہوئی اور بادل اس انداز میں برس رہے تھے کہ حاتم تائی کے لیے اتنے زیادہ مہمانوں کو سنبھالنا ان کے آرام کا انتظام کرنا اور ان کے کھانے کا خیال رکھنا دشوار ہوا بہرحال حاتم طائی نے مہمانوں کو بھنا ہوا گوشت کھلایا اور انہیں نرم و آرام دہ بستروں پر لٹایا۔حاتم طائی اور شاہ رومصبح ہوئی تو وزیراعظم نے دوران گفتگو اپنے آنے کا مقصد بیان کیا اور حاتم طائی سے وہ گھوڑا مانگا جس کی شہرت عام تھی حاتم طائی نے جب وزیراعظم کی بات سنی تو کہنے لگے کہ اب افسوس کے سوا کیا کیا جا سکتا ہے کہ وہ گھوڑا اب اس دنیا میں نہیں رہا رات جب آپ کا قافلہ آیا اور موسم خراب تھا تو میرے لیے ممکن نہ تھا کہ میں چراگاہ سے کوئی دوسرا جانور منگواتا اور اسے ذبح کر کے آپ کی دعوت کرتا۔

اس وقت گھر میں میرے پاس وہی گھوڑا موجود تھا میں نے اسے ذبح کروا دیا اور مجھے یہ ہرگز گوارا نہ تھا کہ میرے مہمان بھوکے سوتے وزیراعظم نے حاتم طائی کی بات سنی تو کہنے لگے آپ کی جتنی تعریف ہم نے سنی تھی آپ بلا شبہ اس تعریف سے زیادہ کے حقدار ہیں پھر جب اس وقت نے واپس جا کر شاہ روم کو اس واقعے سے آگاہ کیا تو اس نے کہا حاتم طائی واقعی تعریف کا حق رکھتا ہے۔

وجہ بیان

میرے پاس حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں حاتم طائی اور شاہ روم کا واقعہ بیان کر رہے ہیں کہ شاہ روم نے اپنا ایک وفد حاتم طائی کے پاس بھیجا یہ وفد حاتم طائی سے اس کا عربی النسل گھوڑا مانگنے گیا تھا جب یہ وفد حاکم طائی کے پاس پہنچا تو وہ شدید بارش کی وجہ سے ان کے کھانے کا انتظام نہ کر سکا۔

اور اس نے اس گھوڑے کو ذبح کر کے ان کا تواضع کا انتظام کیا پھر جب اس وقت کو حاتم طائی کی اس مہمان نوازی کا علم ہوا تو اس نے شاہ روم کو واپس جا کر حاتم طائی کہ اس فعل کے متعلق بتایا تو شاہ روم نے حاتم طائی کی تعریف کی نیز اس حکایت کے بیان کا مقصد یہ ہے کہ انسان کو ریاکاری سے پاک ہونا۔

پتھروں کا کلمہ پڑھنا

 

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔