ہاروت اور ماروت کا قصہ

ہاروت اور ماروت کا قصہ

ہاروت اور ماروت متکبر ہوئے اور اسی وجہ سے انہوں نے مار کھائی ان کو اپنی ایک دامنی پر بے حد گھمنڈ تھا مگر قضائی الہی کے سامنے کسی کو دم مارنے کی جرات نہیں شیر کے مقابلے میں بھینس کو کیا اطمینان نصیب ہو سکتا ہے؟

آندھی بڑے درختوں کو اکھاڑ دیتی ہے لیکن چھوٹی گھاس پر احسان کرتی ہے انسان میں روح کی موجودگی کی بدولت عقل ہے اور روح انسان کی سانس کو مختلف حرفوں کی اواز میں منہ سے خارج کرتی ہے کبھی اچھے الفاظ منہ سے نکلتے ہیں جو دوستی اور صلح کا باعث بنتے ہیں اور کبھی ایسے الفاظ منہ سے نکلتے ہیں جن کی بدولت دشمنی ہو جاتی ہے۔ہاروت اور ماروت کا قصہاللہ عزوجل نے پانی کو فرعون کے لیے عذاب بنا دیا اور غزوہ احزاب میں ہوا کے ذریعے مسلمانوں کو فتح عطا فرما دی۔

ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ موثر حقیقی تو اللہ عزوجل کی ذات ہے اور اسی کائنات میں اسمانوں اور زمینوں کی حیثیت اس کے نزدیک تنکے سے زیادہ نہیں ہے جس طرح سمندر تن کے پر اثر انداز ہے اسی طرح اللہ عزوجل زمینوں اور آسمانوں پر حاکم ہے اور جب بروز محشر کائنات کو دوبارہ وجود عطا کیا جائے گا تو اس قدر جلدی اثر ہوگا جیسے آگ ہونس میں کرتی ہے۔

جب ہاروت اور ماروت دنیا کے لوگوں کو بدکاری میں مبتلا دیکھتے تھے تو غصہ سے اپنے ہاتھ چباتے مگر انکھوں سے اپنا عیب نہ دیکھتے بد صورت نے آئینہ دیکھا تو اسےآائینہ پر غصہ آیا اور اس نے منہ پھیر لیا خود بھی جب دوسروں کے گناہوں پر نگاہ دوڑاتا ہے تو غصہ میں آگ بگولا ہو جاتا ہے اپنے اس تکبر کو وہ دین کی حفاظت بتاتا ہے لیکن اپنے اندر کے بے دین نفس کو نہیں دیکھتا دینی حمایت کی آگ کی بدولت تو دنیا سرسبز ہو جاتی ہے۔

ہاروت اور ماروت سے اللہ عزوجل نے فرمایا: کہ شکر ادا کرو کہ تم شہوت سے محفوظ ہو اگر میں اسے تم پر کھول دوں تو تمہیں آسمان قبول نہیں کرے گا وہ پاک دامنی جو تم میں موجود ہے وہ بچانے اور حفاظت کرنے کی وجہ سے ہے اپنی عظمت کو میری جانب سے سمجھو نہ کہ اسے اپنی جانب سے خیال کرو وگرنہ شیطان تم پر غالب پا لے گا۔

تو جیسا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب وحی کے ساتھ ہوا تھا اور وہ خود کو طائران قدس کا ہمنوا سمجھ بیٹھا حالانکہ وہ تو صدائے باز گشت کی طرح کی آواز تھی اگر تم بلبل کی چہچاہٹ سیکھ بھی لو تو کیا جانو گے کی پھول سے اٹکیلیاں کرتے ہوئے وہ کیا کہتی ہے اگر تم اپنے گمان سے اسے سمجھنے کی کوشش کرو گے تو وہ اس کے برعکس ہوگا۔

وجہ بیان

مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ہاروت اور ماروت کے مطابق سوچ کو بیان فرما رہے ہیں کہ وہ اپنی اس متکبرانہ سوچ کی وجہ سے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں رسوا ہوئے اللہ عزوجل کو تکبر پسند نہیں اور اپنی نیک فطرت کو اللہ عزوجل کی جانب سے جانو اگر تم اس حقیقت کو جان جاؤ گے تو یقینا بارگاہ الہی میں بلند مرتبہ کہ حامل ہو گے۔

فنانی ذات ہونا ہستی کو رد کرنا ہے

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top