ہر شخص کو اس کی توفیق کے مطابق استعداد حاصل ہوتی ہے
ایک عاشق حق تعالی سے اس طرح کلام کرتا ہے جس طرح کوئی اپنے محبوب سے کرتا ہے پس اگر جذب شوق نہ پایا جائے تو اللہ عزوجل کے پاس بندے کی بھی ایسی باتیں کرنا دل کو مردہ بنا دیتا ہے جب کہ مرد حق کا کام بندوں کو حق سے واصل کرانا ہے نہ کہ جدا کرانا۔ہر شخص کو اس کی توفیق کے مطابق استعداد حاصل ہوتی ہے اور اللہ عزوجل انسان کے حال کو نہیں بلکہ حال کو دیکھتا ہے اور اس کی باطنی عاجزی و محبت پر نظر رکھتا ہے عشق کی آگ کو جلاؤ کیوں کی عشق کا دین اور مذہب صرف اللہ ہی ہے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ عاشق حق تعالی سے اسی طرح کلام کرتا ہے جس طرح کوئی اپنے محبوب سے کلام کرتا ہے ہر شخص کو اس کی توفیق کے مطابق استعداد حاصل ہوتی ہے پس عشق کی آگ جلاؤ کیوں کی عشق کا دین اور مذہب صرف اللہ ہے۔