ہمیشہ محسنوں کے مہمان بنو
داناؤں کا قول ہے کہ ہمیشہ محسنوں کے مہمان بنو نہ کہ ایسے شخص کے جو تمہاری کمائی کمینگی سے وصول کرے ایسے پیر روشنی نہیں دے سکتے جو تمہیں تاریک بنا دیں جب اس کے باطن میں نور نہیں تو دوسرے اس سے کیسے روشنی حاصل کر سکتے ہیں؟
ایک چند یا کسی کی آنکھ کا کیا علاج کرے گا؟ اس کا دل تاریک ہے اور زبان تیز ہے اس میں نہ ہی خدا کی بو ہے اور نہ اثر اس نے درویشوں کے بعض باتیں چرا رکھی ہیں تاکہ گمان ہو کہ وہ کچھ ہے وہ بایزید (رحمۃ اللہ علیہ) کی عیب جوئی کرتا ہے حالانکہ اندر سے وہ خود یزید ہے۔
اس کے لیے وقت درکار ہے کہ انسان کا اصل بھید ظاہر ہو کہ جسم کی دیوار کے نیچے خزانہ ہے یا چوٹی یا پھر سانپ کا بل کوئی مزید اگر جھوٹے مدعی کا معتقد ہو جائے کہ وہ کچھ ہے لیکن وہ اپنے اعتقاد کی بدولت اعلی مرتبہ پر فائز ہو جائے گا جو پیر نے خواب میں بھی نہ دیکھے ہوں گے وہ خود آگ اور پانی سے محفوظ رہیں گے لیکن اس کا پیر محفوظ نہ رہ سکے گا۔
ایسا کوئی کوئی ہی ہوتا ہے کوئی مرید کے باطن کی روشنی کی بدولت جو اسے اپنے اخلاص کی وجہ سے حاصل ہوئی پیر کے حق میں مفید ثابت ہو جاتی ہے مرید اپنے نیک ارادے کی بدولت ایسے مقام تک پہنچ جاتا ہے اگرچہ جس کو اس نے روح سمجھا وہ جسم نکالا اس کے لیے ایسے احوال رونما ہو جاتے ہیں کہ اس کے ناچیز پیر نے سالوں میں بھی ان احوال کا مشاہدہ نہیں کیا ہوتا۔
جس طرح قبلہ کی درست سمت کا علم نہ ہونے کی وجہ سے اٹکل نماز پڑھ لی جائے تو پھر بھی قبلہ رونا ہونے کی وجہ سے وہ نماز درست ہو جاتی ہے ہمیں اپنے روحانی افلاس کو چھپانے اور جھوٹی ابرو کے لیے بناوٹ ہرگز نہیں کرنی چاہیے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ یہاں جعلی پیروں کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ اگر کسی میں ایسے صفات نہیں کہ وہ کسی دوسرے کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے سکے تو ایسے ہرگز مسند پر نہیں بیٹھنا چاہیے۔
اگر کوئی اس جعلی پیر کا معتقد ہو گیا اور اس کی نیت میں خلوص تھا تو اپنی اس خالص نیت کی وجہ سے بارگاہ الہی سے فیضیاب ہو جائے گا اپنی روحانی کمی کو پورا کرنے کے لیے جھوٹی بناوٹ ہرگز نہ کرو اور صدق دل سے کوشش کرو بارگاہ الہی میں فریاد کرو وہ یقینا تمہارے اس اخلاص کو دور کر دے گا۔