گوشہ نشینوں نے خود پر کتے کے دانت اور انسانوں کے منہ بند کر دیے
ایک بادشاہ کا بر طرف وزیر درویشوں کی محفل میں آکر بیٹھ گیا اور ان درویشوں کی صحبت نے اس پر کچھ ایسا رنگ چڑھایا کہ وہ اپنی اس حالت پر مطمئن ہو گیا۔
بادشاہ کا غصہ جب ختم ہوا تو اس نے اس وزیر کو طلب کیا اور اسے دوبارہ منصب وزارت پر فائز ہونے کا کہا اس وزیر نے وزارت قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا مجھے تیری حکومت میں مشغول ہونے سے بہتر اپنی معزولی لگتی ہے۔
گوشہ نشینیوں نے خود پر کتے کے دانت اور انسانوں کے منہ بند کر دیے کاغذ پھاڑ دیے قلم توڑ دیا اور اعتراض کرنے والوں کے ہاتھ اور زبان سے بچ گئےبادشاہ نے کہا کہ مجھے ایک عقل مند وزیر کی ضرورت ہے جو تو ہے اور تو ہی امور مملکت میں تدبیر سے کام لینے والا ہے۔
اس معزول وزیر نے جواب دیا کہ عقل مند وہی ہے جو ان کاموں میں مبتلا نہ ہو ہما تمام پرندوں سے اس وجہ سے بہتر ہے کہ ہڈیوں پر گزارا کر لیتا ہے لیکن کسی دوسرے پرندے کو تنگ نہیں کرتا۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک وزیر کا قصہ بیان کرتے ہیں جسے بادشاہ نے برطرف کر دیا تو وہ درویشوں کی صحبت میں چلا گیا جہاں اس پر درویشی کا رنگ غالب آگیا بادشاہ نے اسے دوبارہ عہدے پر بحال کرنا چاہا تو اس نے انکار کر دیا۔
یاد رہے کہ خداری اور عزت نفس ایک قیمتی چیز ہے اس کی حفاظت کرنی چاہیے اس وزیر نے بادشاہ کو جواب دیا کہ عقلمند وہی ہے جو دنیاوی اشغال میں مبتلا نہ ہو اور اس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ رہیں
اگر تمہاری ذات کسی کے لیے باعث نقصان ہے تو یقینا تمہارا انجام بخیر نہ ہوگا۔اسی لیے کہتے ہیں کہ گوشہ نشینیوں نے خود پر کتے کے دانت اور انسانوں کے منہ بند کر دیے ہیں