غیبت کرنے سے بہتر ہے کہ انسان سویا رہے
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اپنے بچپن کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں بچپن میں عبادت گزار اور شب بیدار تھا مجھے ذکر اللہ کا شوق تھا اور ایک رات حسب معمول میں اپنے والد صاحب کی معیت میں ساری رات جاگتا رہا اور قران مجید کی تلاوت کرتا رہا۔
ہمارے اس پاس کچھ لوگ سوئے ہوئے تھے میں نے والد صاحب سے دریافت کیا کہ یہ کیسے لوگ ہیں جو تہجد کے دو نفلوں کے لیے بھی نہیں اٹھے یہ تو ایسے سو رہے ہیں جیسے مردہ ہوں؟ والد صاحب نے میری بات سنی تو فرمایا کہ غیبت کرنے سے بہتر ہے کہ انسان سویا رہے شیخی بگاڑنے والا کسی کو کچھ نہیں سمجھتا اور اس کی آنکھوں پر غرور
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں اپنے بچپن کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ میں ساری رات جاگ کر عبادت کرتا رہا اور میرے ارد گرد کچھ لوگ سو رہے تھے میں نے اپنے والد سے کہا کہ یہ کیسے لوگ ہیں جو تہجد کی دو نفلوں کو بھی نہیں پڑھ سکتے
میرے والد نے مجھ سے فرمایا کہ غیبت کرنے سے بہتر ہے کہ انسان سویا رہے بس یاد رکھنا چاہیے کہ اپنے نیک اعمال پر فخر کرنے کے بجائے اللہ عزوجل کا شکر گزار ہونا چاہیے