فکر دنیا نے اللہ عزوجل سے غافل کر رکھا ہے
ایک غریب شخص کے بچے کے دانت نکلنا شروع ہوئے تو وہ پریشان ہو گیا اور سوچنے لگا کہ اب اس کے دانت نکلنا شروع ہو گئے ہیں کر یہ مجھ سے روٹی مانگے گا جب کہ اپنا حال تو یہ ہے کہ مشکل سے گزارا ہوتا ہے۔
اس شخص نے بچے کے کھانے پینے کے متعلق سوچنا شروع کر دیا مگر اسے کچھ سمجھ نہ آیا اس نے اپنی بیوی سے اس معاملے میں مشورہ کیا تو اس نے نہایت پر اعتماد لہجے میں کہا! کہ تم اس کی فکر کیوں کرتے ہ؟و اگر تم اس کے کھانے پینے کے ذمہ دار ہو گئے تو تم اسے مار دو گے جس نے اسے دانت عطا کیے ہیں وہ یقینا اس کے کھانے پینے کا بھی بندوبست کرے گاَ
کیا تم جانتے نہیں کہ جب کوئی شخص غلام خریدتا ہے تو اس کے کھانے پینے کا بھی بندوبست کرتا ہے کیا تم اللہ عزوجل پر اتنا بھروسہ بھی نہیں رکھتے جتنا کہ غلام کو اپنے آقا پر ہوتا ہے اصل مسئلہ دل کی ہوس سے پاک ہونا ہے اور جب انسان کے دل کو پاکیزگی حاصل ہو جاتی ہے تو اس کے نزدیک مٹی اور سونا دونوں برابر ہو جاتے ہیں۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ شکایت میں ایک غریب شخص کا واقعہ بیان کر رہے ہیں کہ جس کے بچے نے دانت نکلنا شروع کیے تو اس کے رزق کے لیے پریشان ہو گیا حالانکہ وہ بیوقوف یہ نہیں جانتا تھا کہ رزق کا ذمہ دار اللہ عزوجل کا ہے اور وہ جس انسان کو دنیا میں بھیجتا ہے اس کے رزق کا بھی انتظام فرما دیتا ہے ہمیں فکر دنیا نے اللہ عزوجل سے غافل کر رکھا ہے اگر ہم اپنے دل کو نفسانی خواہشات سے پاک کر لیں اور اللہ عزوجل پر کامل بھروسہ رکھیں تو یقینا ہمارے دل کو پاکیزگی حاصل ہوگی اور ہمارا ایمان اس پر پختہ ہو جائے گا کہ اللہ عزوجل ہی خالق کو رزاق اور مالک ہے۔