دوسروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ
ایک بد بخت سپاہی نے ایک فقیر کے سر پر پتھر مار دیا فقیر میں بدلہ لینے کی سکت نہ تھی اس لیے فقیر نے وہی پتھر پکڑ کر محفوظ کر لیا ایک دن بادشاہ کو اس سپاہی پر غصہ آیا اور اس نے اس سپاہی کو ایک کنویں میں قید کر دیا۔
فقیر اس کنویں پر گر گیا اور اس سپاہی کو پتھر مارا۔ سپاہی نے پوچھا! کہ تو کون ہے؟ اور مجھے پتھر کیوں مارتا ہے؟ فقیر نے کہا! کہ میں وہی فقیر ہوں جس کے سر پر تو نے فلاں وقت میں یہ پتھر مارا تھا۔
سپاہی نے کہا! کہ پھر تو اتنا عرصہ کدھر رہا فقیر نے کہا! مجھ میں سکت نہ تھی کہ میں اس وقت تجھے مارتا مگر آج مجھے موقع ملا ہے اس لیے میں نے اس دن کا بدلہ لے لیا۔
پس جب تم کسی نالائق کو منصب کا اہل نہ پاتے ہوئے بھی منصب پر فائض دیکھو تو خاموش رہو کیونکہ داناؤں نے ایسے موقع پر خاموش رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
جب تمہارے ناخن تیز نہیں تو کسی سے جھگڑا نہ کرو کیونکہ جس نے بھی فولادی پنجوں سے مقابلہ کیا اس کی چاندی جیسی کلائی ضرور زخمی ہوئی اس وقت تک صبر سے کام لو جب تک وقت اس کے ہاتھ نہ باندھ دے اور پھر جب وہ وقت کی گرفت میں آجائے تو پھر چاہے تم اس کا بھیجا ہی کیوں نہ نکالنا چاہو اس وقت نکال لو۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک بد بخت سپاہی کا قصہ بیان کرتے ہیں جس نے ایک فقیر کے سر پر پتھر مارا فقیر اس وقت بدلہ لینے کی سکت نہ رکھتا تھا پھر جب اس سپاہی کو بادشاہ نے کسی ناراضگی کے سبب کنویں میں قید کر دیا تو وہ فقیر اس کنویں پر آیا اور اس نے اسی سپاہی کو پتھر مارا۔
پس چاہیے کہ ہم اللہ عزوجل کی پکڑ سے ڈریں اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں کہ اللہ عزوجل کی پکڑ جب ہوتی ہے تو پھر ظالم ذلیل اور رسوا ہوتا ہے اللہ عزوجل کی جانب سے دی گئی مہلت کو غنیمت جانو اور مظلوم کی بددعا سے بچو۔