دنیا سے جنگ کرنے کے بجائے اپنے نفس کو ہی قتل کر ڈالو
دنیا سے جنگ کرنے کے بجائے اپنے نفس کو ہی قتل کر ڈالو تمہارے نفس کی وجہ سے ہی لوگ تمہارے دشمن بن گئے ہیں اور تم دشمن کی ہی وجہ سے اندھے بہرے ہو گئے ہو اپنے استاد ہمدرد سے دشمنی کرنا خود تمہارا ہی نقصان ہے اور انسان اپنے برابر والے کو اپنے سے بڑا دیکھنے کا روادار نہیں ہوتا حسد رزق کو کم کر دیتا ہے اور انبیاء علیہم السلام کو اسی لیے بھیجا گیا کہ وہ انسان کو اس کے اصل سے آگاہ کریں۔
دنیا انبیاء کرام علیہم السلام انسان کو قطب و ارشاد کا مقام قطب حی و قیوم مرتبت والا ہوتا ہے دوسرے اس کے نور سے فیضان عطا کرتے ہیں اللہ عزوجل اپنی کیمیا سے برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کر دیتا ہے آب و گل سے اشرف المخلوقات بنایا اور نسبتیں اسی آب و گل میں قائم کر دی وحدت وجود کا مشاہدہ کرو موجود حقیقی وہی ہے۔
موجود حقیقی کو ہی دیکھو اگر وہم میں مبتلا ہو گئے تو خدا پر بھروسہ ختم ہو گیا اور وہی منافق ہے اگر نور باطن نہیں ہے تو کسی دانہ کے سپرد خود کو کر دو تنہا راہ حق میں آگے مت بڑھو کیونکہ فنا کے بعد ہی مشاہدہ حق ہوتا ہے۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ دنیا سے لڑنے کے بجائے اپنے نفس کو ہی مار ڈالو یہ نفس ہی ہے جس کی وجہ سے تمہارے دشمن بے شمار ہیں اپنے ہمدرد سے دشمنی مول لینے میں درحقیقت تمہارا ہی نقصان ہے۔
حسد سے بچو یہ رزق کو کم کرنے والا ہے اللہ عزوجل نے انبیاء کرام علیہم السلام کو اسی لیے مبعوث فرمایا: کہ وہ ہمیں نیک و بد میں تمیز سکھائیں اگر نور باطن حاصل نہیں ہے تو پھر خود کو کسی کامل کے سپرد کر دو اور اپنے تمام معاملات کو اللہ عزوجل کی منشا کے مطابق کر لو یقینا تمہیں مشاہدہ حق حاصل ہوگا۔