دنیا پرست کا انجام
حضرت عیسی علیہ السلام ایک سفر میں نکلے تو ان کے ساتھ ایک یہودی ہو لیا اس یہودی کے پاس دو روٹیاں تھیں اور حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس ایک روٹی تھی عیسی علیہ السلام نے فرمایا: آؤ دونوں مل کر روٹی کھائیں یہودی نے مان لیا مگر جب اس نے دیکھا: کہ عیسی علیہ السلام کے پاس ایک روٹی اور میرے پاس دو روٹیاں ہیں تو پچھتایا کی میں نے شرکت کا وعدہ کیوں کر لیا؟
چنانچہ جب کھانے کا وقت ہوا تو یہودی نے ایک ہی روٹی نکالی عیسی علیہ السلام نے فرمایا: تمہارے پاس تو دو روٹیاں تھیں ایک کہاں گئی؟ یہودی بولا: میرے پاس تو ایک ہی روٹی تھی دو کپ تھی کھانا کھانے کے بعد جب آگے بڑھے تو راستے میں ایک اندھا ملا عیسی علیہ السلام اس کے لیے دعا کی تو وہ بینا ہو گیا یہ معجزہ دکھا کر عیسی علیہ السلام نے یہودی سے فرمایا: تجھے اس اللہ کی قسم جس نے میری دعا سے اس اندھے کو آنکھیں دے دی سچ سچ بتا دوسری روٹی کہاں گئی؟
وہ بولا: مجھے اسی اللہ کی قسم میرے پاس تو ایک ہی روٹی تھی پھر جب اور آگے بڑھے تو ایک ہرن دکھائی دیا عیسی علیہ السلام نے اسے بلایا وہ آگیا آپ نے اسے ذبح کیا بھونا اور کھایا اور پھر اس کی ہڈیوں سے فرمایا: قم باذن اللہ وہ ہرن پھر زندہ ہو گیا عیسی علیہ السلام نے فرمایا؛ تجھے اس اللہ کی قسم جس نے ہمیں یہ ہرن کھلایا اور اسے پھر زندہ کر دیا: سچ سچ بتاؤ کہ دوسری روٹی کہاں گئی؟ وہ یہودی بولا: مجھے اسی اللہ کی قسم میرے پاس تو دوسری روٹی تھی ہی نہیں۔
آگے بڑھے تو ایک قصبہ آگیا عیسی علیہ السلام نے وہاں قیام کیا یہودی نے موقع پا کر حضرت عیسی علیہ السلام کا عصا چرا لیا اور خوش ہوا کہ میں اس سونٹے سے مردے زندہ کر لیا کروں گا۔
چنانچہ اس قصبہ میں اس نے اعلان کیا: کہ مردے زندہ کرانے ہوں تو مجھ سے کرا لو لوگ اسے حاکم شہر کے پاس لے گئے جو بڑا سخت بیمار تھا اور کہا: یہ بیمار ہے اسے اچھا کر دو یہودی نے پہلے تو اس حاکم کے سر پر زور سے وہ ڈنڈا مارا جس سے وہ حاکم مر گیا اور پھر کہنے لگا: لو دیکھو اب میں اسے زندہ کرتا ہوں۔
چنانچہ اس نے پھر اس ڈنڈے کو اس پر مارا اور کہا: قم باذن اللہ مگر وہ زندہ نہ ہو سکا اب تو وہ گھبرایا لوگوں نے پکڑ لیا اور پھانسی پر لٹکانے لگے اتنے میں عیسی السلام پہنچ گئے اور فرمایا تمہارا حاکم میں زندہ کر دیتا ہوں اسے چھوڑ دو۔
چنانچہ آپ نے اللہ فرمایا: تو وہ حاکم زندہ ہو گیا اور لوگوں نے یہودی کو چھوڑ دیا عیسی علیہ السلام نے اس سے کہا: تجھے اسی خدا کی قسم جس نے تمہاری جان بچائی سچ بتاؤ وہ دوسری روٹی کہاں گئی؟ وہ بولا مجھے اسی خدا کی قسم جس نے میری جان بچائی دوسری روٹی میرے پاس تھی ہی نہیں۔
آگے بڑھے تو سونے کی تین اینٹیں ملی عیسی علیہ السلام نے فرمایا: ان میں سے ایک ایٹ میری دوسری تیری اور تیسری اس کی جس نے تیسری روٹی کھائی وہ بولا: خدا کی قسم تیسری روٹی میں نے ہی کھائی تھی آپ نے وہ تینوں اینٹیں اسے دے دیں اور فرمایا: اب تم میرا ساتھ چھوڑ دو چنانچہ وہ ان اینٹوں کو لے کر خوشی خوشی واپس ہوا لیکن راستے ہی میں اللہ نے اسے اینٹوں سمیت زمین میں دھنسا دیا۔
(نزہۃ المجالس)
سبق
دنیا پرست بے حد چھوٹا ہوتا ہے اور دنیا کی محبت میں خدا اور اس کے رسول کی کچھ پرواہ نہیں کرتا اور ایسے نہ آپ کے بعد اندیش کا انجام بڑا ہولناک ہوتا ہے۔