درخت سے آواز
حضرت موسی علیہ السلام حضرت شعیب علیہ السلام کے پاس 10 برس تک رہے اور پھر حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی صاحبزادی کا نکاح حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ کر دیا اتنے عرصہ کے بعد آپ حضرت شعیب علیہ السلام سے اجازت لے کر اپنی والدہ سے ملنے کے لیے مصر کی طرف روانہ ہوئے آپ کی بیوی بھی ساتھ تھی۔
راستے میں جب کہ رات کے وقت ایک جنگل میں پہنچے تو راستہ گم ہو گیا اندھیری رات اور سردی کا موسم تھا اس وقت آپ نے جنگل میں دور ایک چمکتی ہوئی آگ دیکھی اور بیوی سے فرمایا: تم یہیں ٹھہرو میں نے وہ دور آگ دیکھی ہے میں وہیں جاتا ہوں شاید وہاں سے کچھ خبر ملے اور تمہارے تاپنے کے لیے کچھ آگ بھی لا سکوں۔
چنانچہ آپ نے بیوی کو وہیں بٹھا کر اس آگ کی طرف چلے آئے جب اس کے پاس پہنچے تو وہاں ایک سرسبز و شاداب درخت دیکھا جو اوپر سے نیچے تک نہایت روشن تھا اور جتنا اس کے قریب جاتے وہ دور ہو جاتا اور جب ٹھہر جاتے تو وہ قریب ہو جاتا آپ اس نورانی درخت کے اس عجیب حال کو دیکھ رہے تھے کہ اس درخت سے آواز آئی اے موسی! میں سارے جہانوں کا رب ہوں تم بڑے پاکیزہ مقام میں آگئے ہو اپنے جوتے اتار ڈالو اور جو تجھے وحی ہوتی ہے کان لگا کر سنو میں نے تجھے پسند کر لیا۔
(خزائن العرفان)
سبق
نبوت اللہ کی عطا محض ہے اس میں محنت اور کورس کو دخل نہیں یعنی نبوت کسی کورس پورا کرنے اور محنت کرنے سے نہیں ملتی بلکہ اللہ جیسے چاہتا تھا اس شرف سے مشرف فرما دیتا تھا جیسے موسی علیہ السلام کی گئے آگ لینے کو اور آئے نبوت لے کر اور یہ سلسلہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک جاری رہا پھر جو شخص یہ کہے اھدنا اصراط المستقیم پڑھنے سے آدمی نبی بن سکتا ہے وہ کس قدر جاہل ہے۔