دانائی کی دلیل
ایک شریف النفس دانا شخص بازار سے گزر رہا تھا کہ ایک عقل سے پیدل مست نے راستہ روک کر اس کا گریبان پکڑ لیا اور اس کے منہ پر تھپڑ رسید کر دیے اس شریف النفس نے اس کا یہ تشدد صبر سے برداشت کیا اور جواب میں اسے جھڑکا تک نہیں۔
ایک شخص جو یہ تماشا دیکھ رہا تھا اس نے اس شریف النفس سے کہا: کہ کیا تو مرد نہیں؟ جو بزدلوں کی طرح مار کھاتا رہا اس شریف النفس نے اس کی بات سن کر کہا: بھائی ایسا خیال ہرگز دل میں نہ لا بلکہ میری طرح اس راز سے آگاہ ہو جا کہ ظلم کرنے سے بہتر ظلم و سہنا ہے اور یہی شرافت و عظمت کی دلیل ہے شریف النفس وہی ہے جو ظلم سہتا ہے اور ظلم نہیں کرتا ظلم کے مقابلے میں نرمی سے پیش آؤ کی یہی دانائی کی دلیل ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمہ اللہ علیہ یہ شکایت میں ایک شریف النفس شخص کا بیان کر رہے ہیں جس کا گریبان ایک مسجد نے پکڑ لیا اور اس کے منہ پر تھپڑ مارنا شروع کر دیے اس نے یہ تشدد نہایت تحمل سے برداشت کیا۔
ایک شخص نے اس سے کہا کہ تم مرد نہیں جو اس کا یہ ظلم برداشت کیا اس نیک شخص نے کہا کہ ظلم کرنے سے بہتر ظلم و سہنا ہے اور یہی شرافت و عظمت کی دلیل ہے پس دانائی اسی میں ہے کہ ظلم کے مقابلے میں نرمی سے پیش آؤ۔