چغل خوری ہمارے معاشرے کی ایک بڑی بیماری ہے

چغل خوری ہمارے معاشرے کی ایک بڑی بیماری ہے

ایک ضرورت مند ایک بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے مدد کی درخواست کی اس وقت بزرگ کے پاس کچھ نہ تھا انہوں نے اس کی مدد سے معذرت کر لی اس شخص کو ان بزرگ کہ اس انکار کا یقین نہیں آیا کہ ان کے پاس اس وقت اس کی مدد کے لیے کچھ نہیں اور ان کے گھر سے باہر نکلا اور ان بزرگ کو برا بھلا کہنا شروع ہو گیا۔

اور جو منہ میں آتا گیا وہ کہتا چلا گیا اس وقت ان بزرگ کا ایک مرید وہاں سے گزرا اس نے جب اس شخص کو اپنے مرشد کی شان میں گستاخی کرتے اور اول فول بکتے سنا تو وہ مرشد کے پاس گیا اور اس شخص کی گستاخی کے متعلق بتایا۔

چغل خوری ہمارے معاشرے کی ایک بڑی بیماری ہےان بزرگ نے اپنے مرید سے کہا: کہ اصل تکلیف تو نہیں پہنچائی ہے وہ میرے بارے میں جو کہہ رہا تھا میں اسے واقف نہ تھا لیکن تو نے مجھے آگاہ کیا کہ وہ میرے متعلق کیا اول فول بک رہا ہے تیری مثال ایسی ہے کہ دشمن نے میری جانب تیر پھینکا اور وہ مجھے نہ لگا اور تو نے وہ تیر اٹھا کر مجھے مار دیا۔

وہ شخص میرا محسن ہے کی وہ مجھے اول فول بکر میرے گناہ کم کر رہا ہے اور اگر قیامت کے دن اللہ عزوجل اس شخص کی گواہی کو قبول کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ مجھے دوزخ سے نجات مل جائے

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں جب الخوری کی مذمت بیان فرماتے ہیں اور چغل خوری ہمارے معاشرے کی ایک بڑی بیماری ہے جس میں ہر کوئی دانستہ ہے یا نہ دانستہ مبتلا ہے

تحمل و برداشت کا مادہ

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top