بھیڑیے کی گواہی
مدینہ منورہ کے کسی مقام پر ایک چرواہا اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ اچانک ایک بھیڑیا آیا اور بکریوں کے ریوڑ میں گھس کر ایک بکری کا شکار لے بھاگا۔چرواہے نے دیکھا تو اس بھیڑیے کا تعاقب کیا اور اس سے بکری چھڑا لی۔
بھیڑیے نے جب دیکھا کہ میرا شکار مجھ سے چھین لیا گیا ہے تو ایک ٹیلے پر چڑھ کر بازبان فصیح کہنے لگا: میاں چرواہے! اللہ نے مجھے رزق دیا تھا مگر افسوس کی تم نے مجھ سے چھین لیا۔
چرواہے نے جب ایک بھیڑیے کو کلام کرتے ہوئے دیکھا تو حیران ہو کر بولا: تعجب ہے کی ایک بھیڑیا بھی کلام کرتا ہے بھیڑیے نے پھر کلام کیا اور کہا اور اس سے بھی زیادہ تعجب والی بات تو یہ ہے کہ مدینہ شریف میں ایک ایسا وجود موجود ہے جو تمہیں جو کچھ ہو چکا ہے اور جو کچھ آئندہ ہونے والا ہے ان سب اگلی پچھلی باتوں کی خبر دیتا ہے مگر تم اس پر ایمان نہیں لاتے۔
چرواہا جو یہودی تھا بھیڑیے کی اس گواہی کو سن کر بڑا متاثر ہوا اور بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر مسلمان ہو گیا۔
(مشکوۃ شریف)
سبق
ایک جانور بھی جانتا اور مانتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر گزری ہوئی اور ہونے والی بات کو جانتے ہیں مگر ایک برائے نام انسان جو (معاذ اللہ) حضور کے لیے دیوار کے پیچھے کا علم بھی تسلیم نہیں کرتے۔