بیٹے کی قربانی

بیٹے کی قربانی

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ کوئی شخص غیب سے آواز دیتا ہے اور کہتا ہے کہ: اے ابراہیم! تمہیں خدا کا حکم ہے کہ اپنے بیٹے کو خدا کی راہ میں ذبح کرو چنانچہ نبیوں کا خواب سچا اور از قبیل وحی ہوتا ہے اسی لیے آپ اپنے محبوب بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کو تیار ہو گئے۔

چنانچہ حضرت اسماعیل ابھی کم عمر تھے اسی لیے آپ نے ان سے صرف اتنا کہا کہ بیٹا رسی اور ایک چھری لے کر میرے ساتھ چلو چنانچہ اپنے بیٹے کو لے کر آپ ایک جنگل میں پہنچے حضرت اسماعیل نے پوچھا: ابا جان! آپ یہ چھری اور رسی لے کر کیوں چلتے ہیں؟ فرمایا: آگے چل ایک قربانی ذبح کریں گے۔

پھر آگے چل کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے صاف صاف بیان فرما دیا اور کہا: بیٹا! میں تو اللہ کی راہ میں تجھے ہی ذبح کرنے یہاں آیا ہوں میں نے خواب میں دیکھا کہ تجھے ذبح کر رہا ہوں بیٹا یہ اللہ کی مرضی ہے بتا تیری مرضی کیا ہے؟ حضرت اسماعیل نے جواب دیا۔

bete ki qurbaniابا جان! جب اللہ تعالی کی یہی مرضی ہے تو پھر میری مرضی کا کیا سوال آپ کو جس بات کا حکم ہوا ہے آپ کو کیجیے انشاءاللہ میں صبر کر کے دکھاؤں گا بیٹے کا یہ جرات امیز جواب سن کر حضرت ابراہیم علیہ السلام بڑے خوش ہوئے اور اپنے بیٹے کو اللہ کی راہ میں ذبح کرنے پر تیار ہو گئے۔

اور جب باپ نے اپنے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا یا اور گردن پر چھری رکھی ہے اور اسے چلایا تو چھری نے گردن اسماعیل کو بالکل نہ کاٹا آپ نے اور زور سے چھری چلائی تو آواز آئی بس اے خلیل! تم حکم الہی کی تعمیل کر چکے اور اس سخت امتحان میں پورے اترے آپ نے مڑ کر دیکھا تو ایک دنبہ پاس ہی کھڑا تھا اور آپ سے کہہ رہا تھا حضرت اسماعیل کی جگہ مجھے ذبح کیجئے اور انہیں ہٹا دیجئے۔

چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس دنبہ کو ذبح فرما دیا اور حضرت اسماعیل اٹھ بیٹھے اور اس امتحان میں دونوں باپ بیٹا علیہم السلام کامیاب ہو ہو گئے۔

(قرآن کریم)

سبق

اللہ والے اللہ کی راہ میں سب کچھ قربان کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں حتی کہ اولاد بھی آج جو لوگ اللہ کی راہ میں ایک بکرا بھی دینے میں ہزار حیل حجت کرتے ہیں ان کا خدا سے کیا تعلق۔

ام فاطمہ

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔