بکری زندہ ہو گئی
جنگ احزاب میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے حضور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی اور ایک بکری ذبح کی حضور جب صحابہ کرام کی معیت میں جابر کے گھر پہنچے تو جابر نے کھانا لا کر آگے رکھا کھانا تھوڑا تھا اور کھانے والے زیادہ تھے حضور نے فرمایا: تھوڑے تھوڑے آدمی آتے جاؤ اور باری باری کھانا کھاتے جاؤ۔
چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ جتنے آدمی کھانا کھا لیتے وہ نکل جاتے اسی طرح سب نے کھانا کھا لیا جابر فرماتے ہیں کہ حضور نے پہلے ہی فرما دیا تھا کہ کوئی شخص گوشت کی ہڈی نہ توڑے نہ پھینکے سب ایک جگہ رکھتے جائیں۔
جب سب کھانا کھا چکے تو آپ نے حکم فرما دیا کہ چھوٹی موٹی سب ہڈیاں جمع کر دو جمع ہو گئی تو آپ نے اپنا دست مبارک ان پر رکھ کر کچھ پڑھا آپ کا دست مبارک ابھی ہڈیوں کے اوپر ہی تھا اور زبان مبارک سے آپ کچھ پڑھ ہی رہے تھے کہ وہ ہڈیاں کچھ کا کچھ بننے لگی یہاں تک کہ گوشت پوشت تیار ہو کر کان جھاڑتی ہوئی وہ بکری اٹھ کھڑی ہوئی حضور نے فرمایا: جابر! "لے یہ اپنی بکری لے جائے” (دلائل النبوۃ)
سبق
ہمارے حضور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور حیات بخش ہیں آپ نے مردہ دلوں اور مردہ جسموں کو بھی زندہ فرما دیا پھر جو لوگ (معاذ اللہ) حضور کو مر کر مٹی میں ملنے والا کہتے ہیں کس قدر جاہل اور بے دین ہیں۔