بادشاہ کو قیدی کی نصیحت
ایک بادشاہ نے ایک قیدی کو قتل کرنے کا حکم جاری کیا اس قیدی نے بادشاہ سے کہا! کہ اے بادشاہ مجھ پر تیرا غصہ ہے اس کی سزا تو مجھے ملنے والی ہے مگر اس کا گناہ تمہیں ساری زندگی ملتا رہے گا اور اس کی سزا تم بھگتتے رہو گے۔
زندگی جنگل کی آندھی کی مانند گزر گئی آرام راحت اور سکون اور اچھا برا سب گزر گیا ظالم سمجھتا ہے کہ اس نے ظلم کیا حالانکہ وہ خود پر ظلم کر رہا ہے بادشاہ کو اس قیدی کی نصیحت اچھی لگی اور اس نے اس کے قتل کا حکم واپس لے لیا۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک بادشاہ کو قیدی کی کی گئی نصیحت بیان کر رہے ہیں کہ جب بادشاہ نے اس قیدی کے قتل کا حکم جاری کیا تو اس قیدی نے کہا! مجھے جو سزا ملے گی وہ کچھ دیر کی ہے اور بادشاہ پر اس کا اعتاب ہمیشہ ہوتا رہے گا۔
پس یاد رکھنا چاہیے کہ غصے کی بجائے ہوش سے فیصلہ کرنا چاہیے اور غصے کی حالت میں چونکہ انسان سوچنے سمجھنے سے عاری ہوتا ہے اس لیے اکثر اس کا فیصلہ غلط ہوتا ہے جس پر اسے بعد میں پچھتانا پڑتا ہے۔