بادشاہ کا روزہ
ایک شخص کے رزق کا انحصار بادشاہ وقت کی سخاوت پر موقوف تھا وہ شاہی باورچی خانے چلا جاتا اور وہاں سے اپنی ضرورت کے مطابق کھانا لے آتا ایک مرتبہ اس کی بیوی نے اسے کھانا کھلانے کو کہا! تو اس نے کہا کہ آج ہمیں کھانا نہیں ملے گا کیونکہ بادشاہ نے روزہ رکھا ہوا ہے اور آج شاہی باورچی خانہ بند رہے گا۔
بیوی افسردہ ہو گئی اور کہنے لگی! کہ کیا بادشاہ کے روزے کی وجہ سے آج ہمارے بچے بھوکے رہیں گے ایسے روزے رکھنے سے تو بہتر ہے کہ وہ روزہ نہ رکھتا اور ہمارے بچے بھوک کی شدت سے پریشان نہ ہوتے۔
روزہ رکھنا ایسے زیب دیتا ہے جس کے دسترخوان سے صبح شام غربہ و مساکین تھانہ کھاتے ہوں اپنی محنت کے ذریعے دوسروں کو فیض پہنچانے والا دنیا داراس روزہ دار سے افضل ہے جس سے دوسروں کو فیض نہ پہنچے۔اگر تمہاری ذات سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچتا تو پھر تیرا روزہ رکھنا کس کام کا ہوا دوپہر کے کھانا کو بچا کر رکھ لینا اور پھر بعد میں اسے خود ہی کھا لینا کوئی بات نہیں اور روزے کا اصل مفہوم یہ ہے کہ دوسروں کو اپنی ذات سے نفع پہنچایا جائے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک بادشاہ کا قصہ بیان کر رہے ہیں کہ جس کی سخاوت کی بدولت ایک شخص کے رزق کا انحصار اس کی عطا پر تھا پھر ایک مرتبہ وہ کھانا لینے شاہی باورچی خانے میں گیا تو اسے علم ہوا کہ آج کچھ نہیں پکایا گیا۔
کیونکہ بادشاہ نے روزہ رکھا ہے پھر اس بادشاہ کے روزے کی وجہ سے اس شخص کی بیوی بچوں کا بھوکا رہنا پڑا پس اگر تمہاری ذات کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتی تو پھر ایسے روزے کا کیا فائدہ؟
روزے کا اصل مفہوم یہ ہے کہ تم سے کسی کی ذات کو نقصان نہ پہنچے تم اپنی نفسانی خواہشات سے دور رہو اور اگر تم ایسا نہیں کر سکتے تو پھر روزہ رکھنے کی مشقت کیوں برداشت کرتے ہو روزہ بذات خود ایک بھلائی ہے اور روزہ کا اصل مفہوم سمجھنے والا بھلائی کا پر تو ہے۔