بد خواہوں کے ساتھ نیکی کتے کے سیاہ منہ کی مانند ہے
ایک وزیر جو کہ اپنے ماتحتوں پر بڑا رحم دل اور مہربان تھا اور ان کے ساتھ بھلائی کا معاملہ رکھتا تھا بادشاہ وقت کے زیر اعتاب آگیا اور گرفتار ہو کر جیل پہنچا دیا گیا اس کے تمام ماتحتوں نے بادشاہ سے اس کی رہائی کی سفارش کی تو بادشاہ نے اس کی سزا میں نرمی کر دی۔
پھر کچھ اور لوگوں نے بھی اس وزیر کی بادشاہ کے سامنے تعریف کی تو بادشاہ نے اس کی سزا کو ختم کرتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دیا۔
ایک نیک شخص کو جب اس واقعے کے متعلق علم ہوا تو اس نے یوں تبصرہ کیا کہ دوستوں کا دل جیتنے کے لیے بادشاہ کے باغ کو بھی فروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں کی خیر خواہ ہوں کے لیے دیگ پکانی ہو تو گھر کا سامان جلا دینا بھی مناسب ہے جب کہ بد خواہوں کے ساتھ کی گئی نیکی کتے کے سیاہ منہ کی مانند ہے اللہ عزوجل کے دشمنوں کی تنگ نظر آنکھیں موت کے نیزے میں پرو دینا ہی بہتر ہے۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک نیک وزیر کا قصہ بیان کرتے ہیں جو اپنے ماتحتوں کے ساتھ بھلائی سے پیش آتا تھا پھر جب اس پر بادشاہ کا اعتاب نازل ہوا تو اس کے ماتحتوں نے اس کی سفارش کی اور بادشاہ نے اس کی سزا میں تخفیف کر دی یاد رکھو کہ نیکی ضرور کام آتی ہے خواہ وہ ادنی ہی کیوں نہ ہو۔