aye nafs! tu aag ke qabil hai

اے نفس! تو آگ کے قابل ہے

مشہور بزرگ حضرت بایزید بسطامی رحمت اللہ علیہ عید کی صبح غسل کر کے حمام سے باہر تشریف لائے تو کسی نے طیش میں بھری ہوئی خاک بالا خانے سے آپ کے اوپر پھینک دی اس کی یہ حرکت بہت تکلیف دہ تھی لیکن آپ نے اپنے دونوں ہاتھ خاک سے جھاڑے اور فرمایا: کہ اے نفس! آگ کے قابل ہے پھر اس خاک سے کیوں مشتعل ہوتا ہے؟اے نفس! تو آگ کے قابل ہےحضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جو خود بین ہو وہ خدا بین ہو سکتا ہے اور اللہ عزوجل کے نیک بندے کبھی خود پر متوجہ نہیں ہوتے اور جو اپنی ذات کی نفی کرتا ہے عاجزی اختیار کرتا ہے وہی بلند مرتبہ کا حامل ہوتا ہے اور غرور انسان کو خاک میں ملا دیتا ہے۔

وجہ بیان

حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ یہ شکایت میں حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ علیہ کے کمال ضبط کو بیان کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ جو خود بین ہو وہ خدا بین نہیں ہو سکتا اللہ عزوجل کے نیک بندے وہی ہیں جو اپنے نفس پر غلبہ رکھتے ہیں اور کسی بھی قسم کی تکلیف پر کمال ضبط کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

جب کسی پر زوال آتا ہے تو کوئی اس کا نہیں رہتا

اپنے دوستوں کے ساتھ شئر کریں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You cannot copy content of this page

Scroll to Top