عقل مند صاحب امکان ہوتا تو مشائخ کی مسند پر بیٹھتا
علم و ہنر سیکھا ہوا کتا بھی عارف حال ہوتا ہے اور اصحاب کہف میں شمار ہوتا ہے قلبی بصیرت اگر حاصل نہ ہو تو پھر تو اندھا ہی کہلائے گا.
زمین بھی اپنے دشمن کو پہچانتی ہے اسی لیے تو حضرت نوح علیہ السلام کے حکمرانی پر پانی کو نگل لیتی ہے تعجب کی بات یہ ہے کہ خلقت اس بات سے باخبر تھی کہ خالق سے غفلت مردگی ہے مگر غافل انسان نے بار امانت اٹھا لیا اور الٹا عمل کیا۔یہ غافل جا ہل خالق کے ساتھ مردہ ہے اور خلقت کے ساتھ زندہ اگر نفس نے تیری بصیرت چرا لی تو بزرگان دین کی صحبت میں اسے واپس لے لے انسان میں اپنے اصلی وطن میں جانے کی طاقت پائی جاتی تو وہ خود بخود چلا جاتا اور اسی طرح اگر عقلمند صاحب امکان ہوتا تومشائخ کی مسند پر بیٹھتا۔
وجہ بیان
مولانا رومی رحمہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ عقلمند صاحب امکان ہوتا تو مشائخ کی مسند پر بیٹھتا علم ہوا ہنر سیکھا ہوا کتا بھی عارف حال ہوتا ہے اور اس کا شمار اصحاب کہف میں ہوتا ہے اگر نفس کی بدولت تم نے نقصان اٹھایا ہے تو اس نقصان کو کسی شیخ کامل کی صحبت میں رہ کر پورا کیا جا سکتا ہے۔