عقل مندی کی نشانی
ایک عورت اپنے خاوند کو اس بات پر مجبور کرتی تھی کہ وہ محلے میں موجود دکان سے کوئی سودا نہ خریدے تو وہ نحوست کا مارا ہوا ہے اور سارا دن اس کے منہ پر مکھیاں بھنبناتی رہتی ہیں اور کوئی بھی اسے سودا خریدنے پر روادار نہیں ہے۔
شوہر نے جب بیوی کی بات سنی تو اسے سمجھاتے ہوئے بولا کہ تمہیں محلے کی اس دکان کے بارے میں ایسی بات نہیں کرنی چاہیے اس غریب نے بھی نفع کے لیے ہمارے پڑوس میں دکان کھولی ہے۔
اور اسے مایوس کرنا اچھا نہیں ہے تمہاری بات کو کوئی بھی ذی شعور پسند نہیں کرے گا اور عقلمند لوگ ہمیشہ بے رونق دکان سے ہی ضروریات زندگی کا سامان خریدتے ہیں۔
وجہ بیان
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں ایک عورت کا قصہ بیان کرتے ہیں جو اپنے شوہر سے کہتی تھی کہ وہ محلے کی دکان سے سودا نہ خریدے اس شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ اس غریب نے ہمارے پڑوس میں دکان کھولی ہے۔
اور حق ہمسائے گی ادا کرنا ہمارا فرض ہے بس یاد رکھو کہ پڑوسی کے حقوق بہت ہیں اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمیں پڑوس کے حق کو ادا کرنے کی بارہا نصیحت کی ہے۔ عقل مندی کی نشانی یہ نہیں کی ہم اپنے ہمسایہ کو چھوڑ کر کہیں اور سے ضرورت سامان خریدیں۔