عقل حیلہ گر ہے
اللہ عزوجل کے فعل اور ہمارے فعل دونوں کو دیکھ کر ہمارے فعال کو موجود سمجھ کیونکہ اگر مخلوق کا فعل موجود نہ ہو تو ہم کسی کو کیوں کہیں کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟
اللہ عزوجل کی ہمارے تمام افعال کی موجد ہیں لیکن ہمارے یہ فعل ہمارے اختیار میں ہے لیکن ان کی جزا کبھی سانپ ہے اور کبھی دوست کیوں کی بولنے والا یا لفظوں کو دیکھتا ہے یا مطلب کو دیکھتا ہے اگر وہ معنی کی طرف گیا تو حروف سے غافل ہو گیا کیونکہ کوئی آنکھ ایک ہی وقت میں آگے اور پیچھے کیسے دیکھ سکتی ہے جب ایک جان حروف اور معنی پر حاوی نہیں تو جان دونوں کی خالق کیسے ہو سکتی ہے؟
اے بیٹا اللہ عزوجل ہر شے پر حاوی ہے اس کا ایک کام دوسرے کو نہیں روکتا انسان اپنے احوال کا خود خالق نہیں بلکہ انسان کے تمام افعال کا خالق اللہ عزوجل ہے اس لیے کہ خالق کا اپنی مخلوق پر عمل احاطہ ہونا لازم ہے ورنہ وہ اسے پیدا نہیں کر سکے گا کیونکہ انسان کو اپنے افعال کی حقیقت کا صحیح علم نہیں اس لیے وہ اپنے افعال کا خالق بھی قرار نہیں دیا جا سکتا اللہ عزوجل کے قول "کن” نے ہماری جان کو مست کر دیا اور جس نے اسے پیدا کیا وہ اس کو کیسے نہیں جانے گا
شیطان نے کہا کہ تو نے مجھے گمراہ کیوں کیا؟ اور اس نے اپنے فعل کو چھپا لیا حضرت آدم علیہ السلام نے کہا کہ ہم نے خود پر ظلم کیا وہ ہماری طرح ہے اپنے فعال سے غافل نہ تھے کیونکہ انہوں نے ادب کی وجہ سے اللہ عزوجل کے فعل کو چھپا لیا اور اپنے اوپر گناہ لے لینے سے انہوں نے پھل کھایا توبہ کے بعد ان سے پوچھا گیا کہ اے آدم علیہ السلام میں نے وہ جرم اور مصیبتیں جو تو نے اٹھائی پیدا نہیں کی تھی کیا وہ میری تقدیر اور قضا نہیں تھی جو تو نے عذر کے وقت انہیں چھپا لیا
حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کی کہ میں نے ڈر اور ادب کو نہیں چھوڑا اللہ عزوجل نے فرمایا کہ میں نے بھی تیرا لحاظ اسی لیے رکھا سچ ہے جو شخص تعظیم کرتا وہی عزت بھی پاتا ہے پاک چیزیں پاک لوگوں کے لیے ہیں ہر موقع پر اس کا شکر ادا کرو اور اسے خوش رکھو پھر دیکھو کہ وہ کیا کرتا ہے
جبر کو اختیار سے جدا سمجھنے کے لیے ایک مثال سن لو ایک وہ ہاتھ سے جو راشہ کی وجہ سے خود بخود ہل رہا ہے اور ایک ہاتھ وہ جسے تو خود ہلا رہا ہے دونوں حرکتیں اللہ عزوجل ہی کی پیدا کردہ ہے لیکن ان کے اثرات ایک دوسرے سے جدا ہیں جس کو تو ہلا رہا ہے اسے تو شرمندہ ہے لیکن راشا والا کبھی شرمندہ نہیں ہوتا یہ عقلی بحث ہے اور عقل حیلہ گر ہے
وجہ بیان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس حکایت میں اللہ عزوجل کی شان کریمی بیان کر رہے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل ہر شے پر قادر ہے اللہ عزوجل کو عقلی دلائل کے ذریعے ہرگز نہیں پہچانا جا سکتا کہ عقل حیلہ گر ہے اور یہ بہانے تراشی ہے