اندھا اور لنگڑا چور
حضرت عیسی علیہ السلام ابھی نو عمر ہی تھے کہ آپ کی والدہ کے ساتھ مصر کے ایک امیر کبیر کے ہاں مہمان ہوئے اس امیر آدمی کے ہاں بہت سے مخلص اور محتاج ادمی مہمان رہا کرتے تھے اتفاق سے ایک دن اس کے ہاں چوری ہو گئی اور کچھ مال جاتا رہا اس امیر آدمی کو انہی مخلص اور محتاج لوگوں پر جو اس کے پاس رہتے تھے شبہ تھا۔
حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنے والدہ سے کہا: کہ اس امیر آدمی کو کہیے کہ ان سب مخلصوں کو ایک جگہ اکٹھا کرے جب اس شخص نے ان مفلسوں کو ایک جگہ جمع کر لیا تو آپ ان میں تشریف لے گئے اور ان میں سے ایک لنگڑے آدمی کو اٹھا کر ایک اندھے شخص کی گردن پر بٹھا دیا اور کہا اے اندھے! اس لڑے کو اٹھا کر کھڑا ہو جا وہ اندھا بولا: میں نہایت ضعیف اور کمزور ادمی ہوں اسے کیوں کر اٹھا سکتا ہوں۔
حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا: گزشتہ شب کو تم میں اس کے اٹھانے کی طاقت کہاں سے آگئی تھی؟ یہ سن کر وہ اندھا کانپنے لگا دراصل اسی اندھے نے اس لنگڑے کو اٹھایا تھا اور اس کے ذریعے یعنی کہ اس میں یہ چوری کی تھی چنانچہ وہ دونوں چور پکڑے گئے۔
(نزہۃ المجالس)
سبق
اللہ کے نبی چھپی ہوئی باتوں کو جو ہو چکی یا ہونے والی ہوں سب کو جان لیتے ہیں نبی کو بے خبر جاننا بے خبروں کا کام ہے